اپر چترال کو ضلع کا درجہ دیا گیا۔ عوام میں خوشی کی لہر۔

چترال(زیل نمائندہ) خیبر پحتونخواہ کے سب سے بڑے ضلعے چترال کو دو ضلعوں میں تقیسم کیا گیا۔ ضلع اپر چترال کے نوٹیفیکیشن جاری ہونے پر پاکستان تحریک انصاف اور بالائی چترال کے عوام میں خوشی کا لہر دوڑ گئِ۔ اس سلسلے میں پورے ضلع میں جشن کا سماں ہے چھوٹے بڑے سب اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔ 
اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی جنرل سیکرٹری اور سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی اسرا ر الدین صبو ر نے نوٹیفیکیشن حاصل کرکے چترا ل آیا جن کے ہمراہ سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد خان ، سابق تحصیل ناظم مستوج شہزادہ سکندر الملک، سیکرٹری ریٹائرڈ رحمت غازی وغیرہ بھی موجود تھے۔ دروش کے سینکڑوں کارکنوں اور عوام نے گاڑیوں کے بڑے قافلے کی شکل میں عشریت کے مقام پر جاکر ان کا استقبال کیا جہاں ایک محتصر تقریب بھی منعقد ہوئی۔
یہ قافلہ آگے بڑھتا گیا اور دروش کے مین چوک میں ایک بار پھر جلسے کی شکل احتیار کرلی۔اس قافلے پر راستے میں کھڑے ہوئے لوگ پھول اور مٹھایاں نچھاور کرتے رہے۔ قافلے میں صوبائی اسمبلی سے مخصوص نشست پر رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاش بھی قیادت کر رہے تھے۔ خوشی کا پیغام لیکر یہ قافلہ اپنے منزل مقصود کی طرف اپر چترال کے ہیڈ کوارٹرز بونی رواں دواں تھا کہ راستے میں بچوں، بڑوں نے ان کا استقبال کرتے ہوئے ا ن پر پھول برساتے رہے اور مٹھائی تقسیم کرتے رہے۔ بونی میں بہت بڑے جلسے کی اہتمام کی گئی جس سے محتلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سیاست سے بالاتر ہوکر پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی اور مرکزی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے بالائی چترال کو الگ ضلعے کا درجہ دیا۔ جلسہ میں رحمت غازی نے صوبائی حکومت کا نوٹیفیکیشن باقاعدہ طور پر دکھایا۔ 
ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے شہزادہ سکندر نے کہا کہ عمران اور سابق وزیر اعلےٰ پرویز خٹک نے اپنا وعدہ پورا کیا اور چترال کے بالائی علاقے کو ضلعے کا درجہ دیا۔ 
بالائی چترال کے عوام نے اس فیصلے کو ان کی ترقی کا پہلا زینہ قراردیا کہ اب ان کو معمولی کاموں کیلئے بروغل سے بارہ گھنٹے سفر طے کرکے چترال جانا نہیں پڑے گا بلکہ ان کا کام اب بونی یا مستوج میں پورا ہوگا۔ رحمت غازی نے کہا کہ اس علاقے میں نہایت قیمتی معدنیات ہیں، وافر مقدار میں پانی ہے جس سے پن بجلی گھر بن سکتے ہیں اور اس فیصلے سے نئی نوکریاں ملے گی لوگوں کو روزگار میسر ہوگی اور یہاں سے غربت کا حاتمہ ہوگا

Print Friendly, PDF & Email