موردیرمیں آب نوشی منصوبے میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کا مطالبہ

موردیر (زیل نمائندہ)بالائی چترال کے گاؤں موردیر سے تعلق رکھنے والے عمائیدین نے اسسٹنٹ کمشنر مستوج عنایت اللہ کی فوری معطلی اور ان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیاہے جس نے ایک سرکاری ٹھیکہ دار کی طرف دار ی کرتے ہوئے کذب گوئی کا ارتکاب کیا اور نہایت ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ پر مبنی رپورٹ لکھا جنہیں ڈی سی چترال نے واٹر سپلائی اسکیم کی ناقص تعمیر کے بارے میں کمیشن کا سربراہ بنا کر بھیجا تھا۔ بدھ کے روز چترال پریس کلب میں ایک  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میرایوب خان، سعد رومی، آغا جان، احمد خان، جام سوار خان، معصوم خان،حیدر علی، محراب خان، مظفر خان، بابر خان، میر ولی اور دوسروں نے کہاکہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے 76لاکھ روپے کی لاگت سے گاؤں موردیر کے لیے آب نوشی منصوبے کی ناقص تعمیر ہوئی اور سرکاری ریکارڈ میں مکمل دیکھایا گیا ہے لیکن اس اسکیم سے ایک بوند پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔10ہزار 600فٹ کی بلندی سے گزرنے والی پائپ لائن کو تین فٹ کی گہرائی میں بچھانے کی بجائے زمین کے اوپر ہی ڈال دئیے گئے ہیں جبکہ پانی کے سورس میں بھی چیمبر نہیں بنائی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ جب ان شکایات کے ساتھ وہ ڈی سی چترال کے پاس آئے تو انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر مستوج اور فنانس اینڈ پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کے سب انجینئر حافظ رفیع الدین اور محکمے کے سب انجینئر آصف پر مشتمل کمیشن بناکر رپورٹ طلب کی، لیکن کمیشن کے اراکین گاؤں کے باشندوں کو لے کر سائٹ پر جانے کی بجائے گاؤں سے ہی واپس آگئے اور سائٹ پر جانے کے لیے اصرار کرنے پر اے  سی مستوج نے ان کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آیا۔ انہوں نے کہاکہ نیا پاکستان میں افسران کو اس طرح عوام کی کھلم کھلا تضحیک کرنے کی ہمت کرنے پر کڑی اور قرارواقعی سز ا دی جانی چاہئے۔ متاثرین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے سو موٹو ایکشن لے واٹر سپلائی اسکیم میں بڑے پیمانے پر خورد برد کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔ موردیر گاؤں کے عمائدین نے چیف منسٹر خیبر پختونخوا اور چیف سیکرٹری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ موردیر واٹر سپلائی اسکیم میں 76لاکھ روپے غبن کی تحقیقات کرکے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ دار افسران اور ٹھیکہ دارمحبوب اعظم کے خلاف سخت ایکشن لے کر ان کے منصوبے کی تکمیل کی جائے اور جھوٹ بولنے ،غلط بیانی کرنے اور بدعنوانی میں ملوث ٹھیکہ دار کی بے جا طرف داری کرنے پر ان کو معطل کرنے کے بعد ان کے خلاف سخت کاروائی کرکے انہیں دوسروں کے لئے سامان عبرت بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ نیا پاکستان کانعرہ لگانے والی پی ٹی آئی حکومت کے لیے اسسٹنٹ کمشنر مستوج کا معاملہ ایک ٹیسٹ کیس ہے ۔ انہوں نے حکومت کو خبردارکرتے ہوئے کہاکہ اگران کی شنوائی نہ ہوئی تو وہ احتجاج کے طور پر کسی بھی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے۔ 

Print Friendly, PDF & Email