بے بنیادالزامات کی وجہ سے اخلاقی طور پرپی ٹی آئی کے ساتھ نہیں ہوں،بی بی فوزیہ

چترال(زیل نمائندہ)گزشتہ سینٹ الیکشن میں دوسری پارٹیوں کے امیدواروں کو ووٹ بھیجنے کا بے بنیاد الزام لگاکر مجھے دل برداشتہ کیا گیا جس کا افسوس زندگی بھر رہے گا۔ بغیرثبوت کے جھوٹاالزام لگاکر اپنا موقف پیش کرنے کا موقع نہ دے کر اخلاقی طور پر مجھے پارٹی سے کنارہ کشی پر مجبور کیاگیا۔یہ بات سابقہ ایم پی اے اور پارلیمانی سیکریٹری بی بی فوزیہ نے چترال پریس کلب کے پروگرام "مہراکہ”میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف کی پالیسیوں سے اختلاف کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی لیکن جو رویہ میرے ساتھ روا رکھا کیا اس کا تصور بھی نہیں کرسکتی تھی۔ انہوں نے کہا خواتین کی مخصوص نشست پر چترال سے صوبائی اسمبلی کا ممبر ہونا میرے لیے اعزاز کی بات تھی اور اس دوران میں نے چترال کے عوام کےلیے جتنا بھی کام کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ پانچ سالہ دورہ اقتدار میں صوابدیدی فنڈکے علاوہ تعلیم،صحت،سماجی ترقی اور خواتین کی ترقی کے لیے بے شمار کام کیے۔ میری کارکردگی کی تعریف پی ٹی آئی کی اعلٰی قیادت اپنے دورہ چترال کے موقع پر متعدد بارکرچکے ہیں جومیرے خلاف لگائے جانے والے الزامات کا جواب ہے۔ بی بی فوزیہ نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں چترال یونیورسٹی کا قیام،ڈگری کالج ایون ،ہائیرسکینڈری سکول نیشکو،ہائی  سکول برنس ،زنانہ ہائی سکول وریجون اور چترال کے طول وعرض میں پرائیمری سکولز کا قیام قابل ذکر ہیں۔ ایمرجنسی یونٹ 1122کا قیام،کھیلوں کے میدانوں کی تعمیر و توسیع،سوشل ویلفئیر کے شعبے میں خواتین کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل بنانے کے لیے سلائی سنٹرز کا قیام،پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ترقیاتی کام اور دس کروڑ کے صوابدیدی فنڈ سے عوامی ترقی کے لیے کام سب کے سامنے ہیں۔بی فوزیہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پالیسیوں کا اعتراف کرتے ہوئے بھی دل برداشتہ ہوں اور اپنی بے گناہی کو ثابت کرنے کےلیے عمران خان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کررہی ہو ں جس کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ مہراکہ پروگرام میں بی بی فوزیہ نے حاضرین کی طرف سے اٹھائے گئے  سوالات کے جوابات بھی دیے۔ اس موقع پر چترال پریس کلب کے صدر ظہیرالدین نے مہمان کا شکریہ ادا کیا اور آخر میں اسامہ وڑائچ کیرئیر اکیڈمی کے کوارڈی نیٹر فداء الرحمان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

یاد رہے2013ء کے عام انتخابات میں  بی بی فوزیہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے خواتین کی مخصوص نشست پر ایم پی اے بنی تھی اور 3مارچ2018 ء کے سینٹ انتخابات میں ووٹ بھیجنے  کا الزام عائد کرتے ہوئے پارٹی سے فارغ کیا گیا تھا۔اس فیصلے کے خلاف موصوفہ نے عدالت سے رجوع کیا ہےاورموجودہ انتخابات میں ایم ایم اے کی حمایت کررہی ہیں ۔

Print Friendly, PDF & Email