ہز ہائی نس پرنس کریم آغا خان کا ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلے میں پرتگال کی پارلیمنٹ سے خطاب

لزبن، پرتگال کی پارلیمان سے اپنے تاریخی خطاب کے دوران ہز ہائنس دی آغا خان نے کہا کہ پرتگال مواقع سے بھر پور ملک ہے اور اسے عالمی سطح پر ایک رہنما کی حیثیت حاصل ہے۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے ، بطور ملک،اسماعیلی امامت کے ساتھ ترقی پسندانہ شراکت‘ کے لیے پرُتگال کا شکریہ ادا کیا۔آغا خان کے خطاب کے دوران اراکین پارلیمان نے کھڑے ہو کرانہیں خراج تحسین پیش کیا۔دی آغا خان کو پارلیمان سے خطاب کی دعوت،حال ہی میں دو طرفہ ملاقاتوں کے دوران اسمبلی آف ری پبلک کے صدر،عزت مآب ایڈورڈو فیرو روڈیجز(Eduardo Ferro Rodrigues) نے دی تھی۔ہزہائنس نے پرتگال کی پارلیمان سے ایک ایسے وقت پر خطاب کیا ہے جب لزبن میں آغا خان کی ڈائمنڈ جوبلی کا عالمی جشن منایا جا رہا ہے۔ڈائمنڈجوبلی شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے ۴۹ ویں موروثی امام(روحانی پیشوا) کے طور پر ان کی قیادت کے ۶۰ سال مکمل ہونے پر منایا جا رہا ہے۔

تاریخی خطاب میں پرتگال اور امامت کے درمیان جاری شراکت کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔یہ خطاب پرتگال ری پبلک اور اسماعیلی امامت (دفتر امام)کے درمیان بڑھتے ہوئے قریبی تعلقات کے لیے ایک انتہائی اہم سنگ میل کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔اس سے قبل پرتگال ری پبلک کی دعوت اور طے پانے والے متعدد معاہدوں میں سے ایک اہم اور تاریخی معاہدے کے بعد اسماعیلی امامت نے سنہ ۲۰۱۵ء میں پرتگال میں ایک سیٹ قائم کی تھی۔باہمی احترام اور اعتمادکی عکاسی ، جو روایتی طور پر اس تعلق کی اہم خصوصیت رہی ہے، اس معاہدے اور پرتگال میں قائم کی گئی سیٹ کی ری پبلک کی پارلیمان نے اتفاق رائے سے منظوری دی تھی۔اسماعیلی امامت اور دی آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) حکومت پرتگال کے ساتھ روابط کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں جس میں پرتگالی زبان بولنے والی آبادیوں (Lusophone communities) اور دنیا بھر کے دیگر لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ پرتگال، یورپ میں ،اسماعیلی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد کا گھر ہے اورAKDN اور دی آغا خان فاؤنڈیشن، جو AKDN کا ایک ادارہ ہے ملک میں تقریباً چار دہائیوں سے ، ابتدائے طفولیت ( Early Childhood)،تعلیم، سول سوسائٹی، اقتصادی شمولیت( inclusion economic)اور عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کا کام کر رہا ہے۔


اپنے استقبالی خطاب میں پرتگالی پارلیمان کی اسمبلی کے صدرنے آغا خان اور’’جدید دنیا کودرپیش متعدد چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے‘‘AKDN کے ’’قابل ذکر‘‘ اقدامات کا تذکرہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ’’تعلیم ، اور بالخصوص بچوں کی تعلیم کے ساتھ اپنی وابستگی،غربت کے خاتمے کے لیے پروگرام ، صحت کی خدمات، دیہی آبادیوں کے لیے ترقیاتی پروگرام،روحانی اعانت اور سماجی ذمہ داری‘‘ دنیا بھر میں ضرورت مند آبادیوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ان کے کام کی’’اہم نشانیاں‘‘ ہیں۔لزبن کے میئرفرنینڈو مدینہ ( Fernando Medina)نے بھی اپنی تقریر میں ان ہی جذبات کو دوہراتے ہوئے کہا،’’ہز ہائنس اپنے مینڈیٹ کو انسانی خدمات کے واضح مقصد کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔ یہ مختلف فرقوں کے درمیان بات چیت کاانسان دوست جذبہ ہے جس کے باعث کمیونٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے اور جس نے دنیا بھر میں پندرہ لاکھ عقیدت مندوں کی کئی برسوں تک رہنمائی کی ہے۔ آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کی معرفت کیا جانے والا کام انسانی ترقی کے اہم شعبوں کا احاطہ کرتا ہے جس میں صحت، تعلیم، ثقافت، دیہی ترقی اور کاروباری مہم جوئی (entrepreneurialism) شامل ہیں۔اس سے انسانی زندگی میں تبدیلی اور دنیا بھر میں بہتری آئی ہے۔‘‘
ان تہنیتی بیانات کے بعد ، پارلیمان سے اپنے خطاب میں، دی آغا خان نے ری پبلک آف پرتگال کے لیے تشکر کا اظہار کیا اوراسے اسماعیلی امامت کے لیے ایک اہم پارٹنر قرار دیا جو تکثیریت کوفروغ دینے کے لیے پرعزم اور تنوع کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ پرتگال کو ایک ایسا ملک قرار دیتے ہوئے،جو مواقع سے بھر پور ہے،انہوں نے کہا’’ پرتگال ایک ایسا ملک جو اپنی سابقہ کامیابیوں کے باعث بھی قابل تعظیم ہے اور سماجی استحکام اور ترقی کا تحفہ قبول کرنے کے لیے موجود مواقع کے باعث بھی باعث تعظیم ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’اس حوصلہ افزا روایت کے لیے پرتگال کی پارلیمان تعریف کی مستحق ہے۔‘‘


اپنے خطاب میں ہزہائنس نے،گزشتہ کئی برسوں کے دوران پرتگال کے لیے اسماعیلی خدمات کی تاریخ کو بھی دوہرایا جب سترہویں صدی ( 17th Century) میں اسماعیلی بھارت میں پرتگال کے زیر انتظام علاقوں میں آباد ہوئے تھے۔ انہوں نے اس بات کا تذکرہ بھی کیا جب تقریباًنصف صدی قبل موزمبیق  کی خانہ جنگی کے دوران پرتگال نے اسماعیلیوں کو پرجوش انداز میں خوش آمدید کہا تھا۔ ماضی کا تذکرہ کرتے ہوئے ہز ہائنس نے آئندہ کے چیلنجوں کا تذکرہ بھی کیا اورکہا،’’ہم جانتے ہیں کہ آنے والے دن گہری عالمی تبدیلی کا تقاضا کریں گے۔‘‘ اس سے قطع نظر آغا خان نے مستقبل کے حوالے سے حوصلہ مندی کامظاہرہ کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ پرتگال آنے والے کل کے تقاضوں کو پورا کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔اپنے اختتامی کلمات میں ہز ہائنس نے اس حوالے سے پرتگال کی اہمیت پر زور دیا اور کہا، ’’اسماعیلی امام کو پرتگال کی حکومت اور عوام کے ساتھ جاری شراکت کے احساس سے تقویت ملتی ہے۔‘‘ اختتام پر انہوں نے کہا،’’لہٰذا ہمیں مل جل کر آگے بڑھنا چاہیے، جس میں ہم اپنے ماضی کے ساتھ بندھے ہوئے ہوں، اپنی مشترکہ اقدار کے ساتھ پر عزم ہوں اور بامعنی و تعمیراتی مستقبل کے لیے اپنی مشترکہ امیدوں سے متاثر ہوں۔‘‘ اس خطاب کے دوران ہز ہائنس کے اہل خانہ ، ب موجود تھے۔

Print Friendly, PDF & Email