مذہبی اور لسانی اقلیتوں کو "دیگر” کے خانے میں ڈال کر چھٹی مردم شماری کرانا نامنظور

چترال (نامہ نگار)  چترال ، ملاکنڈ ڈویژن اور گلگت بلتستان کے عوام شماریات ڈویژن کا ناکام مردم شماری کا مکمل بائیکاٹ کریں گے اور اس کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر صدائے احتجاج بلند کیا جائے گا۔ اتوار کے روزچترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد کوثر ایڈوکیٹ مرکزی چیر مین کھوار اہل قلم،معروف اسکالر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، ممبر تحصیل کونسل انعام اللہ، لوک رحمت کالاش ، اقلیتی ممبر ضلع کونسل نابیک ایڈوکیٹ ، یدغا زبان کا نمائندہ محمد ولی، سماجی وادبی تنظیم سہارا کا چیرمین جے۔کے ۔ صریر،مادری زبانوں کا تحقیقی ادارہ میئر کے ممبر محمد نایاب فارانی اور انجمن ترقی کھوار کے سرپرست اعلیٰ محمد عرفان نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا

کہ پاکستان کی کسی بھی مردم شماری رپورٹ میں معدومیت کے خطرے سے دوچار اقلیت کالاش کا نام نہیں ہے جس کی وجہ سے بیرونی یونیورسٹیوں کے سکالر ہماری مردم شماری کو ردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہیں اور کوئی محقق اور دانشور اس کو مستند نہیں مانتا۔ا نہوں نے کہاکہ مذاہب اور زبانوں کی بنیادی معلومات کے بغیر مردم شماری کبھی کامیاب نہیں ہوتی ۔ کالاش برادری اور چترال کے چودہ مادری زبانوں کے نمائندہ تنظیموں نے صدر ممنوں حسین، وزیر اعظم نواز شریف، چیف جسٹس ثاقب نثار اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا ہے کہ چھٹی مردم شماری کو ناکامی سے بچانے کے لیے اس میں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق مذہبی اقلیت کالاش اور ان کی زبان کالاشہ کے ساتھ دیگر مادری زبانوں مثلاً  صوبہ خیبر  پختونخواہ کی تیسری بڑی زبان کھوار، گوجری، پالولہ، یدغا، شینا، گاؤری، گواربتی، بشگالی وار، توروالی، بلتی، بروشسکی، گوجالی، سریقولی اور  ڈامیا سب کے لیے الگ خانہ مخصوص کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پاکستان کی تمام زبانوں اور اقلیتوں کی آبادی کو دکھایا جائے ۔ کالاش اقلیت اور دیگر زبانوں کے نمائندوں نے اس امر پر دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے کہ شماریات ڈویژن نے پانچ مذاہب کا نام لے کر کالاش کے لیے صفر  لکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اس طرح مردم شماری میں چترال ، غذر، تاجکستان، کابل، سکنیانگ اور پاکستان کے تمام شہروں میں بیس لاکھ آبادی کی زبان کھوار اور دیگر اہم پاکستانی زبانوں کے لیے صفر لکھنے کا طریقہ اپنایا ہے جوکسی بھی طورپر ہمارے لیے قابل قبول نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کالاش اقلیت کو عالمی ورثہ قرار دینے کی تجویز دوبار عالمی فورم پر صرف اس وجہ سے مستردہوئی کہ مردم شماری رپورٹ میں کالاش کا نام نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ 2015ء میں وزارت داخلہ اور نادرا نے کالاش اقلیت کو ریکارڈ میں شامل کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یونیسکو اور ECOSOCجیسے عالمی فورموں پر اس کا مطالبہ کیا جارہا ہے ، اس لیے چیف جسٹس آف پاکستان سے سوموٹو نوٹس لینے کی اپیل کی جاتی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے