لڑکوں کے سکول میں داخلہ نہ ملنے کی وجہ سے ڈاکٹر نہ بن سکی ۔ پہلی چترالی خاتون سوشل ویلفیئر افیسر نصرت جبین

چترال(گل حماد فاروقی)نصرت جبین نے پہلی چترالی خاتون کی حیثیت سے ڈسٹرکٹ سوشل ویلفئیر آفیسرکا عہدہ سنبھال لیا۔

اس سے پہلے وہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں سوشل سروس میڈیکل سنٹر میں بطور سوشل ویلفئیر آفیسر کام کررہی تھی۔
نصرت جبین کا تعلق چترال کے ریحان کوٹ سے ہے جنہوں نے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول مولدہ چترال سے 1991 میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ اس کوبچپن سے شوق تھی کہ وہ ڈاکٹر بن کر دکھی انسانیت کی خدمت کرسکے۔مگربدقسمتی سے اس وقت ان کی سکول میں سائنس ٹیچر نہ تھی جس کی وجہ سے وہ سائنس میں داحلہ نہ لے سکی جس بناء پر وہ ڈاکٹر تو نہ بن سکی۔ مگراس نے سماجی خدمات کااپنا جذبہ پورا کرنے کیلئے اس شعبے کو چن لیا۔ ہمارے نمائندے کے ساتھ ایک خصوصی انٹر ویو میں نصرت جبین نے بتایا کہ اس کی ایک کلاس فیلو لڑکی کاباپ مردانہ سکول کا پرنسپل تھا جس نے اپنی سہیلی کے ذریعے اسے بھی درخواست بھیجی کہ اسے لڑکوں کے سکول میں داخلہ لینے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ سائنس پڑھ کر ڈاکٹر بن سکے مگر اسے وہاں بھی داحلہ نہ مل سکی۔
میٹر ک کاامتحان پاس کرنے کے بعد اس نے ہوم اکنامکس کالج پشاور سے بی ایس سی پاس کی اور پشاور یونیورسٹی سے سوشل ورک میں ماسٹر کرنے کے بعد آغا خان رورل سپورٹ پروگرام میں خدمات انجام دینے لگی۔ جن کی بہترین خدمات سر انجام دینے پر میریٹوریس ایوارڈبھی دیا گیا۔
2003 میں اس نے سوشل سروس میڈیکل سنٹر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں بطور سوشل ویلفئیر آفیسر فرائض سرانجام دئیے۔ اس وقت بھی وہ پہلی خاتون آفیسر تھی جو ا س عہدے پر تعینات ہوئی ۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد اکثر مرکز کے تحت چلنے والے ادارے صوبے میں مدغم ہوئے اور ان کی خدمات بھی صوبے کو حوالہ کی گئی۔یہاں آکرانہوں نے خواتین کی ترقی کی لیے دستکاری،وغیرہ پر کام کیا
وہ مرکزی انسانی حقوق کی تنظیم کی بھی اعزازی رکن ہے اور حال ہی میں وہ چترال میں ڈسپیوٹ ریزولیشن کونسل کی رکن بھی منتحب ہوئی ۔ خواتین کی ترقی کیلئے انہوں نے وادی بروغل میں گھوڑے پر سوارہوکرپورے وادی کا سفرکیا اور گھرگھر جاکر ان کاڈیٹا اکھٹا کیا جوبعد میں محتلف ترقیاتی اداروں کے ساتھ شئیر بھی کیا گیا۔
مجھے بچپن سے سماجی خدمات کا جذبہ تھا جس سے مجھے روحانی سکون ملتا ہے نصرت جبین نے بتایا کہ اصل عبادت اللہ تعالیٰ کے فرائض پورے کرنے کے بعد دکھی انسانیت کی خدمت  ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرزہسپتال چترال میں سوشل سروس میڈیکل سنٹر پورے صوبے کا پہلا اور واحد مرکز تھا جسے نصرت بھٹو نے چترال کو  تحفے کے طور پر دیا تھا جس وقت وہ یہاں سے رکن قومی اسمبلی منتحب ہوئی اس کے بعد دوسرامرکز چکدرہ میں قائم کی گئی۔
انہوں نے مزیدبتایا کہ وہ چاہتی ہے کہ ان کے ادارے کے زیر نگرانی چلنے والے تمام اداروں کے عملہ کوبلاکرایک میٹنگ کرلوں اور تمام سٹاف کو عوام کی خدمت اور ایمانداری سے اپنا فرائض انجام دینے پر آمادہ کروں کیونکہ میری کتاب میں کام چوری اور بدعنوانی کو برداشت کرنے کی گنجائش ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے بھی ان کوذمہ داری دی ہے کہ وہ محتلف ڈونر اور فلاحی اداروں سے مل کر ان سے فنڈ اور سکیم لائے تاکہ یہاں کے عوام کی خدمت کی جاسکے اور ان کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اگر جذبہ نیک ہو اور نیت صاف ہو تو اللہ تعالیٰ خود بخود راہیں کھولتا ہے اور تمام رکاوٹیں دور ہوجاتی ہے۔
انہوں نے اپنی خواہش کا اظہاریوں کیاکہ ضلعی حکومت کے شانہ بشانہ چل کر عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے کام کریں گے ۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے چترال کے خواتین کی فنی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے ہنر مند خواتین کے نام سے تنظیم بنائی ہے جہاں مقامی خواتین کو دستکاری کی تربیت اور ان کے فن کو ترقی دی جاتی ہے۔ موجودہ عہدے کاچارج سنھبالتے ہی وہ سوشل سروس، میڈیکل سروس، سپیشل ایجوکیشن، وغیرہ کی بہتری کیلئے دن رات محنت

کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے دفتر کے دروازے سب کیلئے ہروقت کھلے رہیں گے۔ انہوں نے عوام الناس سے بھی اپیل کی کہ وہ آئے اور چترال کی غریب عوام کی خدمت کیلئے ان کے ساتھ تعاون کرے ۔انہوں نے اپنی رضاکارانہ خدمات کی پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی فرد، یا ادارے کو ان کی سماجی خدمات کی ضرورت ہو تو وہ ہر وقت تیار ہے تاکہ ہم سب مل کر چترال سے غربت،بے روزگاری،جہالت اور مایوسی کا حاتمہ کرسکے۔
اس سلسلے میں ہمارے نمائندے نے صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفئیر اور ایریگیشن سکندر حیات شیرپاؤ سے فون پر رابطہ کرکے ان کی موقف جاننے کی کوشش کی جن کا کہنا ہے کہ چترال ہمارے صوبے کا ایک اہم ضلع ہے اور ان کی وزارت کی کوشش ہوگی کہ وہ اس اہم مگر دور آفتادہ ضلع کے باسیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرسکے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میرٹ کی پالیسی پر یقین رکھتی ہے اور ایسے لوگوں کو آگے لاکر منتحب کرتے ہیں جن میں صلاحیت اور عوام کی خدمت کا جذبہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ تمام تر چیلنجوں اور رکاوٹوں کے باوجود انہوں نے اس اہم عہدے پر نصرت جبین کا انتحاب کیا جو پہلے سے اسی شعبے میں کافی کام کرچکی ہے اور ان کی ریکارڈبھی نہایت صاف اور شفاف ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے