سی پیک کے مغربی روٹ سمیت سی پیک اور نان سی پیک مجوزہ منصوبوں کی سکیورٹی کے لیے فورس کی تیاری کی ہدایت: وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی روداد

پشاور(نمائندہ چترال زیل)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے سوات موٹر وے کی سکیورٹی، سیفٹی اور مینجمنٹ کے لیے NHAکے ساتھ مل کر طریق کار وضع کرنے اور سی پیک کے مغربی روٹ سمیت سی پیک اور نان سی پیک مجوزہ منصوبوں کی سکیورٹی کے لیے فورس کی تیاری کی ہدایت کی ہے۔صوبائی حکومت اس مقصد کےلیے 2600 اہلکاروں پر مشتمل فورسز تشکیل دے گی۔ انہوں نے سی پیک کوآرڈنیشن یونٹ کے قیام کے لیے پی سی ون تیار کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ اسے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ڈالا جا سکے۔یہ یونٹ صوبے میں سی پیک سے متعلق تمام سرگرمیوں کوباہم مربوط کرے گاوہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں ، ایم ڈی خیبر پختونخوا ہائی وے اتھارٹی اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں سوات موٹر وے کی مینجمنٹ ، سیکورٹی، سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی اور فاٹا اصلاحات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور اس ضمن میں اہم فیصلے کیے گئے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سوات موٹر وے کی مینجمنٹ کے لیےآئندہ دسمبر سے فورس چاہیئے ہو گی جس کے لیےابھی سے طریقہ کار وضع کرنا ہو گا۔ اس مقصد کے لیے سوات موٹر وے کی مینجمنٹ کو NHAکے حوالے کرنے، علیحدہ فورس بنانے یا اس سلسلے میں پولیس کی خدمات لینے پر مشتمل تین مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس نے مذکورہ تجاویز میں سے موٹر وے کےمینجمنٹ کو NHAکے حوالے کرنے کی تجویز کو مناسب ترین قرار دیا اور اس امر پر اتفاق رائے پایا گیا کہ چونکہ NHA کے پاس پہلے سے ایک سسٹم موجود ہے اسی کو اگر سوات موٹر وے تک توسیع دی جائے تو اخراجات کم سے کم ہو ں گے۔ وزیر اعلیٰ نے بھی اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ہدایت کی کہ NHAکے ساتھ مل کر جلد طریق کار وضع کریں بصورت دیگر ہمیں آزادانہ فورس کی تشکیل یا پولیس کو وہاں توسیع دینے کی تجاویز کے لیے بھی تیار رہنا ہے جس کے لیے سٹاف بھرتی کرنے کا طریقہ کار شروع کرنا ہو گا۔ ہم نے صوبے کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے سوچ سمجھ کر پلان کرنا ہے۔ سی پیک کے مغربی روٹ سمیت سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں کے لیےمطلوبہ سکیورٹی انتظامات پر بھی غور و خوض کیا گیا ۔ SSD-Nسکیورٹی فارمیشن پربریفنگ میں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں 2600پولیس اہلکار دستیاب ہو ں گے جبکہ 500گارڈز اور 1000فاضل افراد بھی درکار ہو ں گے۔

اس منصوبے کا مجوزہ تخمینہ لاگت تقریباً 96ملین روپے لگایا گیا۔ علاوہ ازیں SSD-Nکے لیے افرادی قوت کی تخلیق اور تقریباً 49ملین روپے کی لاگت سے سی پیک کوآرڈنیشن یونٹ کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ اس مقصد کے لیے گاڑیوں، مواصلاتی آلات اور اسلحہ کی مد میں تقریباً 1187.074ملین روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے اس تجویز کو سٹڈی کرنے اور پی سی ون تیار کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اسے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ڈالا جائے گا۔ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ صوبے میں موجود گورننس سسٹم کو فاٹا تک توسیع دی جائے کیونکہ فاٹا کے عوام اس سسٹم سے بخوبی واقف ہیں۔ ہم مستقبل میں پورے صوبے کو باہم مربوط کرنا چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سی پیک کے تناظر میں صوبے کی ترقی کے لیے صوبائی حکومت کے پلان سے فاٹا بھی مستفید ہو سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ فاٹا کو صوبے میں ضم ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں قوانین پر کام ابھی سے شروع کر دیں۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے