تحصیل کونسل چترال میں ایس آر ایس پی اور سی ڈی ایل ڈی کی ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار

چترال ( نمائندہ زیل )کنوئنیر تحصیل کونسل چترال خان حیات اللہ خان نے تمام کونسل ممبران کو ہدایت کی ہے ۔ کہ وہ عوامی مفاد کے منصوبوں کے معیار پر نظر رکھتے ہوئے متعلقہ ٹھیکہ داروں کے ذریعے ان کی تکمیل کو یقینی بنائیں اور ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر میں غفلت برتنے والے ٹھیکہ دار وں کو کونسل کے نوٹس میں لایا جائے تاکہ اُن کے ٹھیکے منسوخ کئے جا ئیں۔ منگل کے روز ٹاؤن ہال چترال میں تحصیل کونسل چترال کے دو روزہ اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں کے کام کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحصیل کونسل چترال کے زیر نگرانی مالی سال 2015-16کے 196چھوٹے بڑے منصوبے زیر تعمیر ہیں ۔ جن میں سے ریکارڈ کے مطابق اب تک 76منصوبے سو فیصد مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 120منصوبوں میں اب تک 30سے 90فیصد کام ہو چکے ہیں ۔ جن کی تکمیل از حد ضروری ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر ہر ایک ممبر تحصیل کونسل سے اُن کے حلقے میں ہونے والے کام کے پراگریس کے بارے میں دریافت کی اور کہا کہ جو منصوبے مکمل ہو چکے ہیں ۔ اُن کے بارے میں حلقے کے ممبرتحصیل کونسل کی طرف سے تکمیلی سرٹیفیکیٹ دینے پر ہی ٹھیکہ دار کو آدائیگی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ عوامی مفاد کے ان منصوبوں میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔

اجلاس میں ممبران تحصیل کونسل شمشیر خان ، عبد القیوم شاہ ، قسوراللہ قریشی ،عبدالحق ، سابق منیجر شیر نذیر، عبدالسلام وغیرہ نے ایس آر ایس پی اور سی ڈی ایل ڈی کی طرف سے کئے جانے والے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ان اداروں کے کام میں شفافیت نہیں ہے اور من پسند افراد کو ہی نوازا جا رہا ہے جبکہ ایس آر ایس پی کی وجہ سے کئی تنازعات اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔ قسوراللہ قریشی نے الزام لگایا کہ جنجریت میں اس ادارے کی وجہ سے ایک چینل کے لیے دو برادریوں کے درمیان بہت بڑا تصادم ہوتے ہوتے بچ گیا ۔ اسی طرح عبدالقیوم شاہ نے گولین بجلی گھر کے حوالے سے کوہ اور ٹاؤن کے درمیان چپقلش کا ذمہ دار بھی ایس آر ایس پی کو ٹھہرایا ۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں یہ ادارہ من پسند افراد کیلئے کام کرنا چاہتی ہے ۔ تو وہاں تنظیم اور دیگر لوازمات کی ضرورت ہی نہیں ہوتی لیکن جن کو پسندنہیں کرتے ۔ وہاں تمام تر قواعد وضوابط کی تکمیل کے باوجود منصوبے تعمیر نہیں کئے جاتے ۔ اجلاس میں ممبران نے اس امر کا اظہار کیا ۔ کہ ان ا داروں کو کونسل کے اجلاس میں بلا یا جائے ۔ تاکہ وہ وضاحت دے سکیں۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے