قساڈو مستوج کی طر ف سے خواتین کو تربیت

ترال (نمائندہ زیل ) قرامبر اینڈ شندور ایریا ڈیویلپمنٹ ارگنائزیشن (قساڈو) مستوج نے چترال کی تاریخ میں پہلی بار علاقے میں وافر مقدار میں دستیاب پھلوں کی ضیاع میں کمی لانے کے لیے مقامی کمیونٹی کی استعداد کار بڑھانے اور سو لر فروٹ ڈی ہائیڈریشن پلانٹس کی فراہمی کے ذریعے پھلو ں کو جدید تقاضوں کے مطابق سُکھانے کے ساتھ ساتھ پیکنگ اور مارکیٹنگ کے حوالے سے 1500خواتین کو تربیت فراہم کی جس سے فی کس آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے ۔ مستوج کا دورہ کرنے والے صحافیوں کی ایک وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے ادارے کے چیرمین سید سعادت جان ، ویلج ناظم نور عجم، منیجر دلی مراد اور استفادہ کنندہ خواتین نصرت جبین ، فرخندہ اور سوشل ورکر محمد طارق اور دوسروں نے کہاکہ یو ایس ایڈ کی سمال گرانٹ اینڈ ایمبیسیڈر فنڈز پروگرام کی مالی معاونت سے اس پراجیکٹ کو کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچایا گیا جس کا مقامی لوگوں کی معاشی حالت پر پہلے ہی سال خوشگوار اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ وفد کو بتایا گیا کہ قساڈو ایریا میں خوبانی، سیب، اخروٹ، ناشپاتی اور توت وغیر ہ وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں مگر تازہ میوہ جات کے لیے مارکیٹ کی عدم دستیابی او ر جدید تقاضوں کے مطابق میوہ جات سکھانے کے عمل سے لاعلمی اور درکار میٹریل کی عدم دستیابی کی وجہ سے مقامی آبادی ان سے خاطرخواہ فائدہ نہیں اٹھا رہے تھے اور اوسطاً سالانہ 60 سے74 فیصد پیداوار ضائع ہوجاتےتھے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ پراجیکٹ کے زیر اہتمام تربیت یافتہ خواتین کو54 عدد فروٹ سولر ڈی ہائیڈریشن پلانٹس فراہم کیے گئے جبکہ ایک ڈی ہائڈریشن سسٹم میں کمیونٹی بیک وقت 3240 کلو گرام تازہ خوبانی اور دوسرے پھل دو سے تین دنوں کے اندربغیر کسی بیرونی آلودگی کے خشک کرسکیں گے۔

اس پلانٹ میں پھلوں کے علاوہ سبزی بھی خشک کرکے سردی کے موسم کے لیے محفوظ کیےجاسکیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ اس پراجیکٹ کی وساطت سے کاروبار ی سرگرمیوں سے منسلک خواتین پر مشتمل “شندور بزنس ایسوسی ایشن مستوج” کے نام سے ایک کاروباری تنظیم تشکیل پائی ہے جس کا مقصد ایریا میں خشک اور تازہ میوہ جات کے ساتھ ساتھ علاقائی سطح پر تیار ہونے والے دیگر مصنوعات کی منافع بخش مارکیٹنگ کرناہے جنہیں اس پراجیکٹ کے تحت کاروبار ی معلامات کی فہمائش کے لیے ورکشاپ بھی منعقد کیے گئے۔ وفد نے ادارے اورعلاقے کا تفصیلی دورہ کیا اورمختلف پروگراموں سے مستفید گروپوں سے ملاقاتیں کی اور ان سے پراجیکٹ کی مختلف سرگرمیوں کے حوالے سے مختلف سوالات پوچھے ۔شرکاء نے سمال گرانٹ اینڈ ایمبیسیڈر زفنڈز پروگرام کا شکریہ ادا کیاکہ یو ایس ایڈ کے مالی تعاون کی بدولت وہ اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکیں گے۔ شرکاء نے مزید کہا کہ انھیں اپنی پروڈکٹس کی مارکیٹنگ کے لیے لوکل اور نیشنل لیول پر مارکیٹوں سے رابطہ کاری ہوئی ہے جہاں وہ تازہ اورخشک میوے موزوں داموں پر فروخت کرسکیں گے۔ وفد نے بھی علاقے میں پھلوں کی ضیاع کو کم کرنے اور ان کو منافع بخش استعمال میں کمی لاکرکمیونٹی کو اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے کے قابل بنانے میں یو ایس ایڈ سمال گرانٹ اینڈ ایمبیسیڈر زفنڈز پروگرام کی کوششوں کو سراہااور اس امید کا اظہار کیا کہ مقامی کمیونٹی کی معیار زندگی میں مزید بہتری لانے کے لیے یو ایس ایڈ مستقبل میں بھی اس قسم کی سرگرمیوں کے لیے ادارہ ہذا کے ساتھ اپناعاون جاری رکھے گا ۔

Print Friendly, PDF & Email