خواتین ممبران کا ضلعی اسمبلی اجلاس سے واک آوٹ۔فنڈ کی تقسیم میں ناانصافی ظلم کے مترادف ہے۔

چترال(نمائندہ زیل) ضلعی کونسل میں ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بریفنگ کا خواتین ممبران کونسل نے بائیکاٹ کرکے اجلاس سے واک آوٹ کر گئیں۔خواتین ممبران جن میں اصولی بیگم(اے پی ایم ایل)آسیہ انصار(پی ٹی آئی) شمشاد فراز(پی پی پی)شاکرہ بی بی(جے یو آئی)نگہت پروین(جے یو آئی) صفت گل (پی ٹی آئی) اور سمیہ قادر شامل تھیں نے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے واک آوٹ کیا اور صوبائی بلدیاتی کمیشن میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا۔بعد میں مقامی میڈیا سے خصوصی گفتگو میں خواتین ممبران نے کہا کہ مرد ممبران اور خواتین ممبران میں فنڈ کی تقسیم میں بہت ناانصافی کی جاتی ہے۔ان کا موقف تھا کہ مرد ممبران کو 16لاکھ سے لیکر43لاکھ روپے تک فنڈ ملتا ہے جبکہ خواتین ممبران کو 3لاکھ سے بھی کم فنڈ دیا جارہا ہے۔جس کی وجہ سے خواتین ممبران نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور واک آوٹ کرکے ہاؤس سے باہرآ گئیں۔ خواتین ممبران جن میں اصولی بیگم،صفت گل،آسیہ انصار،نگہت پروین،شمشادفراز اور شاکرہ بی بی شامل تھی نے دھمکی دی کہ آئندہ اگر ان کے ساتھ اس طرح کا امتیازی سلوک روا رکھا گیا اور فنڈز کی تقسیم میں اصولوں کو پامال کیا گیا تو وہ عدالت کا دروازہ کھٹکٹھائیں گی اور استعفیٰ بھی دیں گی۔اُنہوں نے کہا کہ اگر مخصوص سیٹوں پر آنے والوں کے لئے فنڈ نہیں تو ایم پی اے فوزیہ بی بی کیسے پارلیمانی سیکرٹری منتخب ہوئی۔مولانا عبدالشکور بھی مخصوص سیٹ پرآگئے ہےیں تو وہ کیسے کنوئینر بن گئے اور اُنہوں نے کتنا فنڈ لیا ہمیں کاغذات دیکھائے جائیں کہ کتنی رقم مخصوص سیٹوں پر آنے والوں کے لیے اور کتنی رقم منتخب ہونے والوں ممبران کو دئیے گئے اور جو رقم باقی ہے اُن کا حساب ہمیں دیا جائے۔آسیہ انصار نے کہا کہ میرے پاس لسٹ موجود ہے جس کے مطابق ہاؤس کے 38ممبران میں فنڈ مساوی تقسیم نہیں ہوئی ہے کسی کو16لاکھ،کسی43لاکھ جبکہ خواتین ممبران کو265000روپے دئیے گئے۔جو کہ خواتین ممبران کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کے مترادف ہے۔

Print Friendly, PDF & Email