نشہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ہی انسانی معاشرے کے لیے بھی سم قاتل ہے۔

چترال (نمائندہ زیل) آغا خان ہیلتھ سروس آف پاکستان کے کاہسCAHSS پراجیکٹ کے تحت صحت و صفائی کے بارے میں آگہی مہم کے سلسلے میں گرم چشمہ کے مقا م پر ’’خود علاجی‘‘کے موضوع پر یک روزہ سیمینار منعقد ہواجس میں میں سول سوسائٹی کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ اس موقع پر ڈپٹی ڈیچ او ڈاکٹر فیاض رومی، ڈاکٹر شبیر احمداورکاہس کے پراجیکٹ منیجر سجاد زرین نے رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹشنروں سے مشورے کئے بغیر ادویات لینے کی نقصان دہ اور مہلک اثرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ بعض ادویات وقتی طور پر سکون ضرور پہنچاتے ہیں لیکن اس کے مضراثرات دیر پا ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض ادویات کی غیر مجاز طور پر استعمال سے جسم کے اندر کئی مرکبات بنتے ہیں جوکہ کینسر جیسی مہلک مرض کا سبب بنتے ہیں اور نظام انہظام کے مختلف حصوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ گردوں اور جگر کو تباہ کردیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹی بائیوٹک کاغیر مجاز استعمال خودکشی کے مترادف ہے جوکہ پیچیدہ صورت اختیار کرجاتی ہیں ۔
اس موقع پر سول سوسائٹی کی طرف سے فضل حمید نے کہا کہ کاہس پراجیکٹ نے خودعلاجی کے بارے میں کمیونٹی کواس مہلک پریکٹس کی ضرر رسانیوں سے آگاہ کرکے ایک اہم قدم اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ادویات کا غیر مجاز استعمال کے مضر اثرات سے گھر گھر آگہی پھیلا کر صحت مند معاشرے کی قیام میں مدد ملے گی۔ اس سے قبل گرم چشمہ وادی کے نواحی گاؤں پرابیگ گاؤں میں منشیات کے استعمال کی مہلک اثرات پر ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں انہوں نے منشیات کو معاشرتی ناسور قرار دیتے ہوئے کہاکہ نشے کی لعنت کے عادی ہونے والے اپنی صحت کو برباد کرنے کے ساتھ معاشرے میں بھی نہایت منفی اثر چھوڑ جاتے ہیں۔ انہوں نے منشیات کے استعمال سے جسم میں رونما ہونے والی مہلک تبدیلیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ افیون اور چرس سمیت دوسرے منشیات جسم میں زہر بن کر سرایت کرجاتی ہیں اور انسانی جسم کی بربادی کا باعث بن جاتی ہے جبکہ معاشرے کو اخلاقی طور پرکھوکھلاکردیتی ہے۔ اس موقع پر کمیونٹی کی طرف سے سوشل ورکر محمد ایوب نے اے۔ کے ۔ایچ۔ ایس اور کاہس پراجیکٹ کا شکریہ ادا کیا۔

Print Friendly, PDF & Email