اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا ہے، میاں زاہد حسین

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ شرح سود میں اضافہ سے کاروباری سرگرمیوں کو دھچکہ لگے گا، گروتھ، جی ڈی پی اورروزگار کے مواقع کم ہونگے۔

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہےکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا ہے جس میں بنیادی شرح سود میں 0.25 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہےجویکم اکتوبرسےدوماہ کے لئے نافذ العمل ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کاروباری لاگت بڑھ جائے گی جس سے ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمیوں پرمنفی اثرپڑے گے جبکہ برآمدات کی لاگت بھی کچھ حد تک بڑھے گی۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ بزنس کمیونٹی شرح سود 5 فیصد رکھنا چاہتی تھی لیکن سات فیصد پربھی مطمئن تھی اورزیادہ قرضے لے رہی تھی جس سے کاروباری سرگرمیاں اور پیداواربھی بڑھ رہی تھی جبکہ عوام بھی خرید وفروخت، گھراورکار فنانسنگ وغیرہ میں دلچسپی لے رہے تھے جس پراب منفی اثر پڑے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ کہ تعمیراتی اورکاروباری سرگرمیوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ درآمدات میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ ایکسپورٹ میں اضافہ نہ ہونے سے تجارتی اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے موجودہ حالات میں جبکہ روپیہ مسلسل کمزور ہورہا ہے جس سے ہرچیز کی قیمت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ان حالات میں مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافہ کرکے مارکیٹ میں ڈیمانڈ کم کرنے کی کوشش کی ہے مگراس سے جہاں بڑھتی ہوئی کاروباری سرگرمیوں میں کمی واقع ہوگی وہیں روزگار کے مواقع بھی کم ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک کی جی ڈی پی بھی کم ہوگی۔ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود اب اربوں ڈالرکی گندم، چینی، دالیں اورکپاس وغیرہ درآمد کررہا ہےجس سے ملکی زرمبادلہ کے وسائل پردباؤ مسلسل بڑھ رہا ہےاس صورتحال میں پالیسی سازوں کوزراعت اور ایکسپورٹ بڑھانے پرتوجہ دینے کی

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ مرکزی بینک نےجون 2020 کوکاروباری برادری کے شدید مطالبے پرشرح سود کوسوا تیرا فیصد سے کم کرکےسات فیصد کیا تھا جس سے کورونا وائرس کی بندشوں کےباوجود معیشت اورروزگارچلتا رہا، اسٹیٹ بینک کے مطابق اگرموجودہ انفلیشن کنٹرول نہیں ہوئی تو شرح سود میں مذید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ مگر اس سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے روزگار کے مواقع بھی مزید کم ہونے کا خطرہ ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ہمارے خیال میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے اشیا کی سپلائی اور کاروباری مواقع مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت اشیائے ضروریہ کی سپلائی بڑھانے کے لئے نجی شعبہ کوامپورٹ کے لیے قرضے فراہم کرے تاکہ نجی شعبہ مناسب مقدارمیں بروقت اشیائے ضروریه درآمد کر کے ملک میں اجناس کی قلت کا سامنا کر سکے جس سے مہنگائی کچھ کم ہوسکے گی۔

The post اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا ہے، میاں زاہد حسین appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email