پاکستان نے گزشتہ سال وبائی صورتحال کے باوجود پانچ شعبہ جاتی اجلاس منعقد کیے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ سال وبائی صورتحال کے باوجود  پانچ شعبہ جاتی اجلاس منعقد کیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں ڈی ایٹ کے ممبر وزراء کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں اس اجتماع کی میزبانی پر بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، اس اجلاس کے منعقد کروانے میں ڈی ایٹ تنظیم کے سیکرٹری جنرل ایمبیسڈر جعفر شاری اور ان کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔

  مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ڈی ایٹ کے قیام سے ہی اس تنظیم کے متحرک اور فعال ممبر کے طور پر ذمہ داریاں نبھاتا آ رہا ہے، پاکستان نے 2012 میں آٹھویں ڈی ایٹ اجلاس کی میزبانی کی، ڈی ایٹ چارٹر اور گلوبل وژن جیسی تاریخی دستاویز پر دستخط اسلام آباد سمٹ میں کیے گئے، پاکستان نے 2013 اور 2014 میں بلا ترتیب ڈی ایٹ کونسل آف فارن منسٹرز کے پندرھویں اور سولہویں اجلاس کی میزبانی کی، پاکستان نے ڈی ایٹ کے تمام معاہدوں کی توثیق کی اور متعدد شعبہ جاتی اجلاسوں کی بھی میزبانی کی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ سال وبائی صورتحال کے باوجود  پانچ شعبہ جاتی اجلاس منعقد کیے، ان اجلاسوں میں، زراعت اور فوڈ سیکورٹی پر، ڈی ایٹ اعلیٰ سطحی ماہرین کا اجلاس، ڈی ایٹ وزارتی اجلاس برائے زراعت و فوڈ سیکورٹی، ٹیکنالوجی کے تبادلے سے متعلق اعلیٰ کونسل کا اجلاس اور ڈی ایٹ ممبر ممالک کے مابین ویزہ سہولت کے حوالے سے قونصلر اجلاس شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایٹ 4 کھرب ڈالر جی ڈی پی کے ساتھ 1 ارب انسانوں کی ترجمانی کرتا ہے، ہماری مشترکہ تہذیبی و مذہبی اقدار اور روایات ہمیں ڈی ایٹ پلیٹ فارم کے تحت باہمی تعاون کی مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں، آج جب ہم یہاں مل کر مربوط باہمی تعاون کے مشترکہ عہد کی تجدید کر رہے ہیں ہمیں اس موقع پر اب تک اٹھائے گئے اقدامات پر بھی ایک نظر ڈالنے کی ضرورت ہے، آج سے 23 سال قبل ہماری مشترکہ سوچ نے زراعت، صنعت، تجارت، توانائی اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے جذبے نے اس تنظیم کی بنیاد رکھی، مگر وہ توقعات جو وابستہ کی گئی تھیں وہ مکمل طور پر پوری نہ ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کے سامنے ڈی ایٹ کے دسویں اجلاس میں “روڈ میپ” کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تجویز کردہ ” پانچ نکات” کو دوبارہ پیش کرنا چاہوں گا، ہمیں کرونا وبا کے، صحت  اور معیشت سے متعلقہ بحران سے نکلنے کیلئے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا، ہمیں قرضوں میں سہولت کے حوالے سے ڈی ایٹ ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، اسپیشل ڈرائنگ رائٹس کے قیام اور تقسیم سے متعلق طریقہ کار کی تشکیل، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے معاشی وسائل کی دستیابی اور غیر قانونی ترسیل زر کا خاتمہ، ترقی پذیر ممالک کو ان کی چوری شدہ دولت کی واپسی۔

 وزیر خارجہ نے ڈی ایٹ ممبران کو کہا کہ آج پھر سے دعوت دی جا رہی ہے کہ وہ کرونا وبا کے مضمرات سے نمٹنے کیلئے ان پانچ نکات پر سنجیدگی سے غور کریں، ڈی ایٹ ممبر ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے موجودہ حجم 100 ارب ڈالر کو مقررہ حجم 500 ارب ڈالر تک ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ڈی ایٹ ممبر ممالک کے درمیان نوجوانوں کے لئے کلچر، تعلیم، اور سائنسی شعبوں میں تبادلوں کیلئے “یوتھ انگیجمنٹ حکمت عملی” بنائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی، اقتصادی ترقی کی راہیں کھولتی ہے، ہمیں علمی بنیادوں پر اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، ہمیں اپنے وسائل کو سائینسی تحقیق اور ڈیجیٹائزیشن میں صرف کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں ڈی ایٹ فورم کو اپنے شہریوں کی زندگیوں سے متعلقہ بنانے کیلئے فوڈ سیکورٹی، صحت، کھیل، اور قدرتی آفتوں کے دوران تعاون کو بڑھانا ہوگا۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ  ان اعلیٰ سطحی اہداف کے حصول کیلئے ہمیں ترقی پذیر اور ترقی یافتہ معیشتوں کا اقتصادی تعاون درکار ہوگا، مجھے امید ہے کہ ہماری مشترکہ سوچ اور عزم اس فورم میں نئی روح پھونکنے میں معاون ثابت ہوگا، پاکستان ڈی ایٹ کے وژن اور مقاصد کی مکمل تائید کرتا ہے – ہم اس تنظیم کو مزید مستحکم بنانے کیلئے اپنی کاوشیں بروئے کار لاتے رہیں گے۔

The post پاکستان نے گزشتہ سال وبائی صورتحال کے باوجود پانچ شعبہ جاتی اجلاس منعقد کیے، وزیر خارجہ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email