ملا عبدالغنی برادر کے طالبان حکومت سے اختلافات سامنے آگئے

افغانستان میں حکومت سازی کے معاملے پر طالبان کے دو سینیئر رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہوگئی ہے جس پر جہاں دیگر اقوام اور خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے باعث غیرملکی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے تو وہیں اندرون خانہ قیادت میں بھی اختلافات کی خبریں زیر گردش ہیں۔

طالبان ذرائع کے مطابق طالبان کے شریک بانی اور عبوری نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر اور کابینہ کے ایک رکن کے درمیان صدارتی محل میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے نئی حکومت کے ڈھانچے میں خواتین اور دیگر قومیتوں کی عدم شمولیت پر سوال اُٹھایا جس پر کابینہ کے ایک اور رکن خلیل الرحمان حقانی سے بحث شروع ہوگئی۔

صدارتی محل میں ہونے والی اس بحث و تکرار پر دونوں رہنماؤں کے حامی ارکان ایک دوسرے سے الجھ پڑے اور بات تلخ کلامی تک جا پہنچی۔

ملا عبدالغنی کے حامیوں کا کہنا تھا کہ امریکا سے مذاکرات ہم نے کیئے تھے اور عالمی برادری سے ایک متنوع حکومت کی تشکیل کا وعدہ بھی کیا تھا جس کی وجہ سے ہمیں افغانستان میں اتنی آسانی سے کامیابیاں نصیب ہوئی تھیں۔

دوسری جانب حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے وزیر برائے پناہ گزین خلیل الرحمان حقانی اور ان کے حامی ارکان کا مؤقف تھا کی غیر ملکی فوجی ان کی کارروائیوں کی وجہ سے پیچھے ہٹیں اور امریکا بھی اسی وجہ سے مذاکرات پر راضی ہوا تھا۔

اس تلخ کلامی کے بعد سے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر قندھار چلے گئے تھے جہاں وہ ممکنہ طور پر امیر طالبان کے سامنے یہ سارا معاملہ رکھیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2015 میں طالبان نے اپنے بانی رہنما ملا عمر کی موت کو بھی تقریباً 2 سال تک خفیہ رکھا تھا اور ان کے نام سے پیغام جاری کرتے رہے تھے۔

The post ملا عبدالغنی برادر کے طالبان حکومت سے اختلافات سامنے آگئے appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email