زرداری صاحب افغانستان کی بات کر رہے ہیں، کیا زرداری کو کراچی اور سندھ نظر نہیں آ رہا؟، وسیم اختر

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ زرداری صاحب افغانستان کی بات کر رہے ہیں، کیا زرداری کو کراچی اور سندھ نظر نہیں آ رہا؟

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شارٹ نوٹس پر صحافیوں کی آمد کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ان کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ سندھ گورنمنٹ کی پالیسیاں بیڈ گوورننس کی مثال ہیں۔

وسیم اختر نے کہا کہ 2 دن پہلے میڈیا کے توسط سے پتہ چلا کہ سندھ گورنمنٹ عوام سے کنزروینسی ٹیکس لینے کا پلان کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کنزروینسی ٹیکس 2006 سے 10 کے درمیان کونسل ریزولوشن کے ذریعے عمل میں آیا تھا جب واٹر بورڈ اور دیگر ادارے میئر کے ماتحت تھے اور تمام کام بخوبی انجام پا رہے تھے۔ اس وقت تک عوام وہ ٹیکس دے رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ 2013 کے بعد ایس ایل جی 2013 کا ایکٹ آیا۔ 2016 میں جب میں میئر بنا تو شہر میں کچرے کا انبار تھا کیونکہ اس وقت صفائی ستھرائی کا نظام تباہ حال تھا۔ جب میں نے ایم یو سی ٹی کا ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تو عوام نے انکار کر دیا تھا۔

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میں چار سال تک یہی کہتا رہا کہ ٹیکس نہیں ہے کے کام کارایا جائے، یہ بات آج کا موجودہ ایڈمنسٹریٹر کہہ رہا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بلوں میں کنزروینسی ٹیکس زبردستی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے

کے الیکٹرک کے بلوں میں کنزروینسی  ٹیکس زبردستی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ عوام یہ ادا نہ کرے تو ان کی بجلی کاٹ دی جائے۔ کراچی کے لوگ یہ ٹیکس نہیں دیں گے، جب تک کراچی کا کچرا اور سیوریج سسٹم بہتر نہیں ہوگا یہ ٹیکس عوام نہیں دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹولز ٹیکس کا فنکشن کے ایم سی کا ہے مگر کے ایم سی کو نہیں ملتا ہے۔ قانون میں ہے کہ سندھ گورنمنٹ کراچی سے جو بھی ٹیکس لیگی اسکا 1 فیصد کے ایم سی کو دیگی مگر نہیں دیا جا رہا۔

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک سے معاہدہ ایک منتخب بلدیاتی حکومت کر سکتی ہے لیکن ایک ایڈمنسٹریٹر یہ کام نہیں کر سکتا۔ کے الیکٹرک کو متنبہ کرتا ہوں کہ وہ اس سے باز رہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں جتنے کنٹونمنٹ ایریاز ہیں ان سے تو پہلے ہی کنزروینسی ٹیکس لیا جا رہا ہے، اب کے الیکٹرک اس پر ناجائز سروس چارجز بھی وصول کرے گا۔

وسیم اختر نے کہا کہ اگر آپکو ٹیکس لگانا ہی ہے تو کیا صرف کراچی پر ہی لگائیں گے؟ پورے اندرون سندھ سے ٹیکس کیوں نہیں لیا جارہا ہے، ٹیکس وصول کرنے کے لیے صرف کراچی ہی رہ گیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب افغانستان کی بات کر رہے ہیں، کیا زرداری کو کراچی اور سندھ نظر نہیں آ رہا؟

انہوں نے کہا کہ بس اب بہت ہو گیا ہے، اب جنوبی سندھ کا سیکریٹریٹ الگ سے بنایا جائے گا۔ میں وفاقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کے اس معاہدے کو کروایا جائے اور ارباب اختیار ان تمام حالات کا نوٹس لیں۔

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کرپشن کی انتہا ہوچکی ہے، تمام باغات کو کمرشلائز کیا جا رہا ہے۔ جن باغات کو ایم کیو ایم نے بنایا اس پر اب کچھ لوگ سیاست کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہاں کے ٹرانسپورٹ، گاربیج سسٹم، سیوریج سسٹم بہتر نہیں ہوتا یہ ٹیکس نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب جنوبی سندھ سیکریٹریٹ جلد از جلد بنایا جائے کیونکہ زرداری صاحب کو صرف افغانستان کی پڑی ہے۔ کہتے ہیں کہ افغانستان پر جوائنٹ سیشن بلوائیں۔ ارے انکو سندھ نظر نہیں آ رہا۔ کراچی پر زرداری صاحب جوائنٹ سیشن کال کیوں نہیں کرتے؟

وسیم اختر نے کہا کہ زرداری صاحب ہمیں کہتے ہیں کہ نیٹی جیٹی سے پھینک دیں گے، ہم نے چوڑیاں نہیں پہنی ہوئیں کہ کوئی بھی یہ حرکت کر سکے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان، صدر پاکستان، وزیراعظم، چیف آف آرمی اسٹاف تمام ارباب اختیار کراچی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا نوٹس لیں۔

The post زرداری صاحب افغانستان کی بات کر رہے ہیں، کیا زرداری کو کراچی اور سندھ نظر نہیں آ رہا؟، وسیم اختر appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email