ٹی بیگ والی چائے پینے والے ہوجائیں خبردار

ایک مشاہدے کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ  ٹی بیگ والی چائے کے ایک کپ میں خردبینی پلاسٹک کے اربوں ذرات موجود ہوتے ہیں۔

کینیڈا کی مشہور مِک گِل یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر 95 درجے سینٹی گریڈ تک گرم پانی میں ٹی بیگ ڈبویا جائے تو اس سے پلاسٹک کے 11 ارب ذرات خارج ہوکر چائے کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ان کی جسامت 100 نینومیٹر سے لے کر 5 ملی میٹر تک ہوسکتی ہے۔

ان سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چائے پینے والی افراد  پلاسٹک ٹی بیگز استعمال کرنے سے گریز کریں۔

اسکے علاوہ ایک اور تحقیق میں خیران کن انکشاف ہوا ہے کہ ٹی بیگز میں میں کم از کم چار ایسے اجزا شامل تھے جو کیڑے مار ادویات میں شامل ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ اس تحقیق میں جرمن محققین نے چھ کمپنیوں کے ٹی بیگز کو مختلف طریقں سے جانچا، جن میں تین مہنگی اور تین ٹی بیگ سستی کمپنی کے تھے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایپی کلوروہائیڈین نامی ایک مادہ اس کاغذ میں شامل ہوتا ہے جو ٹی بیگ کے لیے استعمال ہوتا ہے اور یہی اس کو صحت کے لیے نقصان دہ بناتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں پلاسٹک ٹی بیگز کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے لکن اگراس کے برعکس، یہاں خاص طرح کے انتہائی باریک ٹشو پیپرز سے ٹی بیگز بنائے جاتے ہیں۔

لہٰذا یہ خبر آپ پر دوسروں کے علم میں لانا فرض ہے تاکہ کسی بڑے نقصان سے لوگوں کو بچایا جا سکے ​۔

The post ٹی بیگ والی چائے پینے والے ہوجائیں خبردار appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email