بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقو م کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے ،جاوید اقبال

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقو م کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹر ز میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں 179 میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلے اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔

 اجلاس میں نیب کی ماہانہ مجموعی کاردکردگی، ملک بھر کی مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں نیب کے زیر سماعت ریفرنسز خصوصاً میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

 اجلاس میں بتایا گیاکہ179میگا کرپشن مقدمات میں سے66میگا کرپشن مقدمات کومعزز احتساب عدالتوں نے قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچا یا ہے جبکہ 93بد عنوانی کے مقدمات معزز احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن کی جلد سماعت کے لئے معزز احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق درخواستیں دائر کی جارہی ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال  نے میگا کرپشن مقدمات میں نیب کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیاہے۔

  اجلاس میں بتایا گیا کہ66میگا کرپشن مقدمات جن کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے ان میں سے12میگا کرپشن کیسز میں مختلف معزز احتساب عدالتوں نے ٹھوس شواہدا ور ثبوتوں کی بنیاد پر قانون کے مطابق مجموعی طور پرملزمان کو 4.364ارب روپے کی سزا سنائی ہے، جن میں عبد القادرتوکل اور دیگر کو 613ملین روپے کی سزا،اشتیاق حسین میسرز بارق سنڈیکیٹ راولپنڈی اور دیگر 200ملین روپے کی سزا،پاکستان میڈیکل کووآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ اور لینڈ سپلائرز کو 70ملین روپےکی سزا ،حارث افضل ولد شیر محمد افضل اور دیگر1ارب روپے کی سزا،سیٹھ نثار احمد اور دیگر کو 179.069ملین روپے کی سزا سنائی ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ شیخ محمد افضل چیف ایگزیکٹو/ڈائریکٹر حارث سٹیل انڈسٹری پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کو331ملین روپے کی سزا ،رضا حبیب چیف ایگزیکٹو،مسز شمائلہ میسرز جنت اپیرل پرائیویٹ لمیٹڈ فیصل آباد کو 174ملین روپے کی سزا ،شیخ محمد افضل کو 435ملین روپے کی سزا،گلیکسی سٹی راولپنڈی کی انتظامیہ اور دیگر کو 213ملین روپے کی سزا،ایاز خان نیازی سابق چئیرمین این آئی سی ایل اور دیگر کو 900ملین روپے کی سزا،سید مرید کاظم سابق، صوبائی وزیر برائے ریونیو خیبر پختونخواہ،احسن اللہ سابق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیواور دیگر کو200ملین روپے کی سزا  جبکہ سعید اختر جنرل منیجر پاکستان ریلویز اور دیگر 3.78ملین یو ایس ڈالر کی سزا سنائی گئی ہے۔

اس کے علاوہ6مقدمات میں نیب نے ملزمان سے ولنٹری ریٹرن کے ذریعے مجموعی طور پر 7.859ارب روپے ملزمان سے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جن میں الحمرہ ہلز اینڈ ایڈن بلڈرز کی انتظامیہ نے 1.902ارب روپے،منظرِ کوہسار احباب ہاؤسنگ سوسائٹی موزہ جھنڈو کی انتظامیہ اور دیگر نے 80ملین روپے،ایم امجد عزیز چیف ایگزیکٹوآفیسرڈیوائن ڈویلپرزپرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر نے 313.308ملین روپے،خوشحال ایسوسی ایٹس نوشہرہ اور دیگرنے60ملین روپے،شاہنواز مری سابق صوبائی وزیر برائے کھیل حکومت بلوچستان نے 14ملین روپے  جبکہ ریاض احمدسابق پراجیکٹ ڈائریکٹر پولیس ڈیپارٹمنٹ بلوچستان نے5.5ارب روپے کی ولنٹری ریٹرن کی رقوم بر آمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں۔

 اجلاس میں بتایا گیا کہ قانون کے مطابق 4میگا کرپشن مقدمات میں ملزمان نے پلی بارگین کی جس کے ذریعے مجموعی طور پر 1.256ارب روپے نیب نے ملزمان سے برآمد کروا کر قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جن میں سید معصوم شاہ سابق اسپیشل اسسٹنٹ ٹو سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ اور دیگر نے 300ملین روپے،میسرز کیپیٹل بلڈرز پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر نے 440ملین روپے،میسرز ٹیلی ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ اور لینڈ سپلائر اور دیگر311ملین روپے، راؤ فہیم یاسین،راؤ ندیم یاسین،راؤ نوید یاسین اور میسرز ونڈ ملز ریسٹورانٹ لاہور کے تمام پارٹنرز اور دیگر نے 205ملین روپے کی پلی بارگین کی ہے۔

واضح رہے کہ نیب کے قانون 25(b)کے تحت پلی بارگین سزا تصور ہوتی ہے جس میں ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اقرار کرتا ہے بلکہ لوٹی ہوئی رقوم و اپس کرنے پر رضا مند ہو جاتا ہے،پلی بارگین کےقانون کے مطابق حتمی منظوری معزز احتساب عدالت دیتی ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت179میگا کرپشن کیسز میں سے 10انکوائریز 11انوسٹی گیشنزکے مراحل میں زیر تحقیقات ہیں جبکہ 93میگاکرپشن کیسز کے ریفرنسز مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

 قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے،نیب نے اپنے قیام سے اب تک822 ارب روپے بدعنوان عناصر سے بر آمد کر کے بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر برآمد کئے جبکہ نیب کی موجودہ قیاد ت کے دور میں گزشتہ تین سالوں میں بدعنوان عناصر سے بر آمد کر کے535 ارب روپے بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر برآمد کئے جو کہ دوسری انسداد بد عنوانی کے اداروں کے مقابلہ میں نیب کی بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ  نیب کے اس وقت 1273بد عنوانی کے ریفرنس ملک کی مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن کی تقریباً مالیت 1305 ارب روپے ہے۔

چئیرمین نیب نے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی کہ نیب کے مقدمات کی ٹھوس شواہد، مستند دستاویزات اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں پوری تیاری کے ساتھ قانون کے مطابق معزز عدالتوں میں پیروی کی جائے،اس کے علاوہ شکایات کی تصدیق، انکوائریوں، اور انوسٹی گیشنز کے معیار کو مزید بہتر بنایا جائے اس سلسلہ میں شواہد کو سائنسی بنیادوں پرٹھوس بنانے کے لئے نیب کی فرانزک سائنس لیبارٹری جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ انویسٹی گیشن افسران قانون کے مطابق مقدمات کی تحقیقات کے تناظر میں فرانزک لیبارٹری کی سہولیات سے تکنیکی استفادہ حاصل کریں۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کے شاندار نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  نیب یو این سی اے سی کے تحت اقوام متحدہ کا فوکل ادارہ ہے اس کے علاوہ نیب سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی فورم کا چئیرمین ہے جبکہ چین نے نیب کے ساتھ سی پیک منصوبوں میں شفافیت اور انسداد بد عنوانی کے لئے نیب کے ساتھ مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کئے ہیں جو کہ پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب انسداد بد عنوانی کاایک معتبر ادارہ ہے، ملک سے بدعنوانی کے خاتمے، اختیارات سے تجاوز، منی لانڈرنگ،سرکاری فنڈز میں خرد برد اور بڑے پیمانے پر عوام سے دھوکہ دہی کے مقدمات نیب کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کی کارکردگی اور استعداد کار کا اعتراف معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے کیا ہے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ  گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں،نیب کی ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح 66فیصد ہے جو کہ دوسرے انسداد بدعنوانی کے اداروں میں سب سے زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوشن کا نظام وضع کیا گیا ہے۔

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ  نیب کی وابستگی کسی سیاسی جماعت،گروپ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے،نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال  کا مزید کہنا تھا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے،نیب افسران کسی پراپیگنڈہ کو خاطر میں لائے بغیر قانون کے مطابق زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے قانون کے مطابق اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔

اجلاس میں حسین اصغر، ڈپٹی چیئرمین نیب،سید اصغر حیدر، پراسیکیو ٹر جنرل نیب جبکہ نیب کے تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹرز جنرلز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

The post بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقو م کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے ،جاوید اقبال appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email