چترال یونیورسٹی کیلئے حالیہ بجٹ میں صوبے اور وفاق کی سطح پر مایوس کن حد تک کٹوتی

چترال(گل حماد فاروقی)جامعہ چترال کے لئے حالیہ بجٹ میں کٹوتی پر یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کے علاوہ علاقے کے لوگوں میں کافی مایوسی پھیل گئی۔ چترال یونیورسٹی   ٹیکنکل کالج کے ایک عمارت میں قائم کی گئی جو صرف 27  کنال  زمین پر بنی گئی ہے جہا ں کلاس روز کی شدید قلعت ہے۔ اسی عمارت میں عبدالولی خان یونیورسٹی کا کیمپس وجود میں آیا تھا بعد میں اسے چترال یونیورسٹی میں  اسے منتقل کیا گیا۔ جو دو سال قبل وجود میں آئی۔
پچھلے سال عمران خان اور سابق وزیر اعلےٰ پرویز خٹک  نے جامعہ چترال کے ایک تقریب میں شرکت کی تھی جس میں عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ یونیورسٹی کیلئے  چار سو کنال زمین خریدی جائے  گی  جس کیلئے ضلعی انتظامیہ نے سیکشن فور لگاکر زمین کی نرح بھی لگائی اور اس کیلئے 402 ملین روپے کا رقم درکار ہے۔
حالیہ بجٹ میں چترال یونیورسٹی کا منظور شدہ بجٹ 1282 ملین روپے تھی اس میں 880 ملین کی کٹوتی کی گئی جامعہ چترال کیلئے مالی سال 2017-18 میں 1282 ملین منظور شدہ (Approved)  بجٹ تھا جس میں آٹھ سو اسی ملین کا کٹوتی کرکے  زمین کیلئے درکار 402 ملین روپے نہیں دی گئی اور یوں کپتان کا وعدہ ایفا نہ ہوسکا یہ اعلان بھی اس کے دوسرے اعلانات کی طرح صرف سیاسی  طور پر عوام کو خوش کرنے کے مترادف زبانی جمع خرچ نکلی۔
اس یونیورسٹی میں زیر تعلیم کیلاش قبیلے کے چند طالبات نے کہا کہ ا س سے پہلے جب یہاں کوئی یونیورسٹی نہیں تھی ان کے والدین اپنی زمین بیچ کر ان کو پشاور، اسلام آباد یا لاہور کراچی تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھیجتے تھے مگر یہ ہر والد کی بس کی بات نہیں تھی۔جب چترال میں جامعہ بن گئی تو ان کو امید پیدا ہوگئی کہ اب ان کو چترال سے باہر جاکر مہنگا تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اور جب پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے یہاں اعلان کیا تھا  جاپان کے صرف ٹوکیو شہر میں ایک ہزار سے زیادہ جامعات ہیں اور ہمارے صوبے میں صرف 27یونیورسٹیاں ہیں اور جامعہ چترال کیلئے چار سو کنال زمین جلد سے جلد خریدی جائے گی تو اس اعلان کے بعد ہمیں کافی پر امید تھے کہ اب ہم ایک ہائی سکول کی عمارت کی طرح  ہم مزید اتنی چھوٹی سی جگہہ میں نہیں پڑھیں گے بلکہ یہاں بہت بڑی عمارت بنے گی جس میں طالبات کیلئے علیحدہ گراؤنڈ اور سٹیڈیم بھی ہوگا
چند دیگر طلبا اور طالبات نے بھی اس قسم کے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف خان صاحب تعلیم میں بہتری لانے پر زور دے رہے ہیں اور اعلانات کررہے ہیں مگر عملی طور پر وہ اعلے ٰ تعلیم کیلئے کچھ  بھی نہیں کرتے اور ان  کا یہ اعلان بھی ان کی دوسری اعلانا ت کی طرح صرف سیاسی اعلان ثابت ہوا جو کبھی پورا نہیں ہوسکے گا۔
طالبات نے کہا کہ جامعہ میں جگہہ کی تنگی کی وجہ سے وہ کبھی درخت کے سائے میں بیٹھتے ہیں اور کبھی برآمدے میں  جبکہ کلاس روم اتنے تنگ ہیں کہ ان کو تین، تین حصوں میں تقسیم  کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس جامعہ میں جگہہ کی تنگی کی وجہ سے دیگر بھی کئی سہولیات کی فقدان ہیں
چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے عمران خان سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا وعدہ ایفا کرے اور اس یونیورسٹی کیلئے اس نے جو چار سو کنال زمین خریدنے کا وعدہ کیا تھا وہ وعدہ جلد سے جلد ایفا کرے۔ کیونکہ اس جامعہ کیلئے نہ صرف صوبائی سطح پر بجٹ کی کٹوتی ہوگئی بلکہ مرکزی بجٹ میں بھی اس میں کٹوتی کی گئی اور اس سے چترال کے نوجوان طبقے کی امیدوں پر پانی پھر گئی کیونکہ چترال صوبے میں شرح حواندگی میں چوتھے نمبر پر ہے۔
واضح رہے کہ اس یونیورسٹی میں صرف گیارہ  ڈیپارٹمنٹ ز ہیں اگر اس کیلئے زمین خریدی گئی  اور نیا عمارت بن جائے تو یہاں اور بھی ڈیپارٹمنٹ ز آئیں گے جس سے طلباء کی تعلیمی تشنگی پوری ہوسکے گی۔
Print Friendly, PDF & Email