چترال میں ڈسٹرکٹ کپ پولو ٹورنمنٹ کا آغاز۔ پہلے دن دس میچ ہوئے

چترال(گل حماد فاروقی) پولو گراؤنڈ چترال میں ڈسٹرکٹ کپ پولو ٹورنمنٹ کا آغاز ہوچکا ہے جو کہ 25 جون تک  جاری رہے گا۔ پہلے دن ٹورنمنٹ میں بیس ٹیموں نے حصہ لیکر  دس میچ ہوگئے۔ ان میں دروش سے لیکر  مستوج اور شندور تک کے پولو ٹیمو ں نے حصہ لیا۔ پہلی بار اس ٹورنمنٹ شندور پولو کلب کے نوجوان کھلاڑیوں نے بھی حصہ لیا۔
ٹیم کیپٹن نظام علی نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ شندور پولو کلب کا آغاز ایک نیک شکون ہے اور اس میں نوجوان کھلاڑیوں کو بھی موقع ملتا ہے کہ وہ بھی کھیلے اور پولو کے ذریعے چترال کا نام روشن کرے۔ انہوں نے کہا کہ ان کو ناردرن سیٹیزن کمیونٹی بورڈ اور الکوثر ویلی جو فلاحی ادارہ ہے نے گھوڑے مفت فراہم کئے ہیں۔
ایک سوا ل کے جواب میں شہزادہ انیس جو نوجوان کھلاڑی ہے نے کہا کہ اس کمر توڑ مہنگائی  گھوڑا پالنا بہت مشکل ہے کیونکہ ایک گھوڑے پر اوسطاً  ماہوار بارہ ہزار روپے خرچ ہوتا ہے جو کہ ایک غریب کھلاڑی کیلئے مشکل ہے۔
سید ناصر علی شاہ نے کہا کہ ٹورزم کارپوریشن خیبر پحتون خواہ جو شندور کیلئے اور سیاحت کے فروغ کیلئے باون کروڑ روپے کا اعلان کرچکا ہے اگر وہ رقم  کسی جیب میں جانے  کی بجائے صحیح معنوں میں خرچ کی جائے تو تمام کھلاڑیوں کو گھوڑے پالنا اور ان کو ماہوار وظیفہ بھی اس سے مل سکتا ہے مگر TCKP اور صوبائی حکومت کی اعلان کردہ رقم صحیح معنوں میں خرچ نہیں ہوتا اس کا بھی نیب یا دیگر اداروں کے ذریعے احتساب ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اعلےٰ نسل کا گھوڑا  پانچ لاکھ روپے کا آتا ہے اور اس پر ماہوار ٹھیک ٹاک خرچہ  آتا ہے جو کہ ایک متوسط طبقے کے کھلاڑی کیلئے مشکل ہوتا ہے۔
 محبوب علی بیگ  لال بھی ایک نوجوان کھلاڑی ہے جس نے مہربانی کرکے ہمارے نمائندے کو اپنا گھوڑا بھی فراہم کیا جس پر انہوں نے بیٹھ کر رپوررٹنگ کی محبوب  علی بیگ لال نے کہا کہ وہ شوق سے کھیلتا ہے اور گھوڑے کو بھی اسی شوق کی تکمیل کیلئے پالتا ہے مگر اس دور میں گھوڑے جیسے مہنگا سواری پالنا نہایت مشکل پڑتا ہے۔ کیونکہ سردیوں میں اس کا چارہ  لانا اور اس کا حوراک بہت مہنگا ملتا ہے۔
پولو کے کھلاڑیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے ساتھ مالی طور پر مدد کرے تاکہ وہ گھوڑے پال سکے اور ان کی چار ا ڈالنے  اور ان کی نگہداشت کیلئے ایک ملاز بھی رکھ سے بصورت دیگر ان کیلئے گھوڑا رکھنا بہت مشکل ہوگا جس سے پولو کا یہ روایتی کھیل حتم ہوکر صرف ا کی تصاویر کتابوں میں ملے گی۔
Print Friendly, PDF & Email