پرواک میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور ناراوا لوڈشیدنگ کے خلاف علاقہ مکینوں کا سراپا احتجاج

پرواک (حمید حقی)چترال کے بالائی علاقے میں طویل عرصے سے جاری بجلی کی غیر اعلانیہ اور غیر معینہ مدت تک بجلی کی بندش کے خلاف بالائی چترال کے گاوں پرواک میں ضلعی حکومت اور متعلقہ محکمے کو دی گئی ڈیڈ لائین کے مطابق آج بروز پیر سنٹر پرواک میں پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔جس میں علاقہ پرواک کے علاوہ سنوغر، میرا گرام نمبر1، نصر گول، سارغوز ،آوی، مستوج ،پرکوسپ، چوئیچ کے علاوہ چپاڑی اور کھوژ   سےآئے ہوئے عوام کی  کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اور ضلعی و صوبائی حکومت سے برقی محکمے( پیڈو) اور ذمہ داراں کو راہ راست پر لانے کیلیے اقدامات کرنے پر زور دیا گیا۔

اس موقع پر عمائدین علاقہ نے حکومت وقت کی جانب سے غریب عوام پر ڈھائے جانے والی مصیبت اور طویل مدت تک کی جانے والی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور بندش پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوے شدید نعرہ بازی کیے۔

اور حکومت وقت کو 3 جنوری تک بجلی کی بندش مکمل ختم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا گیا۔بصورت دیگر شدید احتجاج، شٹر ڈاون ہڑتال اور حکومت کےخلاف مظاہرے عمل میں لانے کی دھمکی بھی دی گئی۔۔
اس موقع پر مقررین نے اپر چترال کیساتھ کی جانے والی سلوک کو سوتیلی ماں  جیسا سلوک قرار دیتے ہوے صوبائی اور ضلعی حکومتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔اور حکومت کو اپنے رویے پر نطر ثانی کرنے اور متعلقہ محکمے کو راہ راست پر لانے کا بھرپور مطالبہ کیا گیا

اور بجلی کے علاوہ اپر چترال میں موجود دوسرے عوامی مسائل کو بھی جلد از از جلد حل کرانے کیلیے لائحہ عمل طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔۔اس موقع پر مختلف علاقوں سے آئے ہوے نمائندوں ویلج نائب ناظم پرواک عید علی، ویلج ناظم سنوغر شجاع الملک، سوشل ورکر حیدر احمد پرواک، ویلج ناظم کھوژ نور عجم نورانی، جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی مستوج حبیب اللہ شاہ، سابقہ کونسلر پرکوسپ محمد فیض، ویلج ناظم پرکوسپ احمد ولی شاہ، ریٹائرڈ استاد مولانا میر اعظم پرواک، سوشل ورکر قمر الدین شاہ چوئیچ، شوکت حیات سنوغر، جناب بلبل زار سنوغر، ویلج ناظم وور محمد پرواک کے علاوہ سید غازی اور دوسرے مقررین نے حکومت اور برقی محکمے کو آڑے ہاتھو‍ں لیتے ہوے آئندہ کیلیے اپنا قبلہ درست کرنے کی دھمکی بھی دیے

اور اس طرح یہ پرآمن احتجاج کے سرپرست اور معروف سماجی و سیاسی شخصیت ریٹائرڈ صوبیدار صاحب الدین کے مشورے اور فیصلے کے مطابق متفقہ طور پرحکومت اور متعلقہ محکمے کو 9 دن کی ڈیڈلائین دیتے ہوے آئندہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ دار حکومت اور متعلقہ محکمے کو قرار دیتے ہوے 3 جنوری تک کیلیے احتجاج کو ملتوی کیا گیا۔

 

Print Friendly, PDF & Email