آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی جانب سے چترال میں آگہی ورکشاپ کا انعقاد

چترال(زیل نمائندہ)آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے ماہرین کی جانب سے چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں دانشورانہ حقوقIntellectual Property Rights کے موضوع پر ایک روزہ آگاہی نشست کا اہتمام ہوا جس میں آکسفورڈ یونیورسٹیپریس کے ماہرین نے  کتابوں کے بہترین معیارپر مفصل بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا پریس اعلی ٰ معیار کی کتابیں  چھاپ رہا ہے مگر بعض  عاقبت نا اندیش لوگ ان کی نقل کر رہے ہیں اورجعل سازی سے ان کے طرز پر کتابیں چھاپتے ہیں جو غلط ہے۔ انہوں نے جعل سازی کےمتعلق آگاہ کیا کہ جعل سازی کے ذریعے ایک رجسٹرڈ فرم کو کتنا نقصان پہنچتا ہے۔ 
ماہرین نے کہا کہ جعلی پریس میں چھاپ شدہ کتابیں صحت پر منفی اثرات ڈالتےہیں۔ دانشورانہ حقوق پر فیاض راجہ ڈائیریکٹرآکسفورڈ یونیورسٹی پریس، اسسٹنٹ کمشنرعالمگیر خان، ملک بلال حیدر منیجر اور دیگر نے اظہار خیال  کیا۔ مقامی صحافی گل حماد فاروقی کے ایک سوال کےجواب میں انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی انگلش ٹوانگلش ڈکشنری ہزاروں روپے میں بکتی ہے جبکہ وہی ڈکشنری پڑوسی ملک ہندوستا ن میںنصف قیمت پر ملتی ہے۔ ایران ایک چوتھائی  نرح پر بیچتا ہے جبکہ بیروت اور دیگر ممالک سےبھی بہت سستی ملتی ہے ۔ اسی طرح آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی کتابیں ایک کلاسکی دو ہزار روپے میں ملتی ہیں  جبکہ آفاقاور دیگر پبلشروں کی کتابیں ایک ہزار میں ملتی ہیں۔  کم از کم سکول کی سطح پر ان کتابوں کی قیمت توکم رکھنا چاہئے تھا تاکہ غریب بچے بھی ان سے استفادہ کرسکیں۔جس پر ماہرین نے جوابدیا کہ چونکہ ہندوستان میں ڈالر کی قیمت بہت کم ہے اور پاکستان میں زیادہ اس لیے  وہا ں سستی ہے اور پاکستان میں مہنگی ہے۔ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی نے سوال پوچھا کہ بازار میں جب کتب فروش کی دکان پر نقل شدہکتابیں برآمد ہوتی ہیں  تو صرف اسے سزاہوتی ہے جبکہ مڈ ل مین کو کوئی سزا نہیں ہوتا کہ کتاب کہاں سے ملا ہے اور کس نےچھاپاہے۔ نابیگ کیلاش ایڈوکیٹ نے کہا کہ ان کی فیملی اور بچوں کی ذاتی تصویر آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے سکول کی کتاب میں چھپ چکا ہے جس کا اس سےاجازت نہیں لی گئی ہے اور یہ میرا کاپی رایٹ ہے۔ اس دانشورانہ حقوق سے متعلق آگاہی پروگرام میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جن میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی کتابوں کی فہرست پر مبنی کتب بھی لوگو ں میں تقسیم کیے گئے۔ 

آکسفورڑ یونیورسٹی پریس کے زیراہتمام منعقدہ ورکشاپ کے شرکاء
Print Friendly, PDF & Email