چترال بونی روڈ کے ساتھ ظلم کب تک

چترال (زیل رپورٹ) چائینیز انجینروں کے زیر نگرانی سن 2000 میں پایہ تکمیل کو پہنچنے والی سڑک تعمیراتی لحاظ سے ایک اہم سنگ میل ہے جو انتظامیہ کی غفلت اور عوامی عتاب کے وجہ سے روز بروز کھنڈر بنتا جارہا ہے۔ ضلعی ہیڈکوارٹر کے زیادہ تر محکموں کے آفسران اسی راستے سے اپنے دفاتر آتے ہیں۔ 

گذشتہ کئی مہینوں سے چترال سے بونی جاتے ہوئے کئی ایک جہگوں پر سڑک کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے۔ اس میں سب سے پہلے ڈسٹرکٹ جیل کے بالکل قریب روڈ پر آئے روز پانی کا جمع ہونا ہے دوسرے نمبر پر نیردید کے مقام میں ایک شخص اپنے اراضی کو سیراب کرنے کے لیے پہلے پانی کو پہاڑوں سے گراتا اور پھر روڈ سے کے ساتھ ساتھ لاتے ہوئے استعمال کرتا ہے جس سے روڈ کو دوہری نقصان پہنچ رہا ہے۔ ایک تو اوپر سے سلائڈنگ کا خطرہ اور دوسرا تارکول کو پانی خراب کررہا ہے۔ 

تیسرا کاری اور کجو کے مقام پر سرراہ بیٹھے کاروباری اپنے دکانوں کو دھول اور مٹی سے بچانے کے لیے پانی کا چھڑکاؤ کرکے پہلے تو روڈ کا ستیاناس کرچکے ہیں اور اب ان کے پاس روڈ پر ہی گاڑی کی دھلائی ہونا شروغ ہوگئی ہے جس سے روڈ کو مزید نقصان پہنچ رہا ہے۔ 

چوتھے نمبر پر گولین پاور ہاؤس کے پاس واپڈا کالونی کو آنے والی پائپ پھٹنے سے راستے میں تالاب کی سی صورت حال اور روڈ کو مزید نقصان پہنچ رہا ہے جو ابھی ابھی مرمت ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی مشکیلی کے مقام پر انڈر پاس بند ہونے کی صورت میں آئے روز تالاب بن کر روڈ کو ستیاناس کررہا ہے۔ 

اس کے علاوہ مروئے، برنس، گرین لشٹ اور کئی دوسرے علاقوں میں مین روڈ کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے۔ جو تارکول کی خرابی کے ساتھ ساتھ حادثوں کا بھی پیش خیمہ بھی ہوسکتے ہیں۔

سب ڈویژن روڈ کے ساتھ اس طرح سلوک روا رکھنا عوام کے ساتھ سراسر ظلم اور زیادتی ہے۔ عوام الناس کا مطالبہ ہے کہ روڈ کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر لائحہ عمل طے کیا جائے۔

Print Friendly, PDF & Email