ضلع کونسل چترال کے اجلاس  خواتین ممبران کا بائیکاٹ صنفی امتیاز کے زمرے میں آتا ہے۔عبدالطیف

چترال(نمائندہ زیل)  ضلع کونسل  چترال  کے کنو نیئر مولانا عبدالشکور کے  زیر صدارت اجلاس میں  ممبر ڈسٹرکٹ کونسل عبد اللطیف نے اجلاس میں چھ خواتین ممبران کے مسلسل بائیکاٹ کا سوال اُٹھاتے ہوئے کہا  کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ تین سال ہونے کو ہیں  ہم خواتین ممبران کے مسئلے کی طرف

سنجیدہ توجہ نہیں دیتے ۔ جس کا نتیجہ یہ ہے  کہ اُن کا مسئلہ صنفی امتیاز کی صورت اختیار کر گیا ہے  اور اخبارت کے ذریعے بیرونی دنیا تک پھیل گیا ہے جو کہ ہمارے لیے انتہائی شرم کا باعث ہے ۔ انہوں نے کہا  کہ ہم اگر اپنی خواتین ممبران کا مسئلہ حل کرکے اُن کو مطمئن نہیں کر سکتے  تو چترال کی ترقی کے لیے کیا کر سکیں گے ۔ اس لیے اس پر توجہ دی جائے ۔ اس حوالے سے مولانا محمودالحسن ، عبدالوہاب ، شیر محمد ، محمد حسین نے مخا لفت جبکہ غلام مصطفی ایڈوکیٹ ، محمد یعقوب ، شیر عزیز بیگ اور مولانا عبدالرحمن نے حق میں دلائل دیتے ہوئے بحث میں حصہ لیا ۔ ضلع ناظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔کہ خواتین کو پانچ فیصد بجٹ دیا گیا ہے ۔ جبکہ اُن کے مقابلے میں کسان اور یوتھ ممبران کو نہیں دیا گیا ہے ۔ پھر بھی کونسل کا تقدس ہم سب کے لیے لازمی ہے ۔

اس لیے خواتین ممبران سے بات کرنے کے لیے معزز ارکان عبداللطیف تحریک انصاف ، مولانا محمودالحسن جے یو آئی اور شیر عزیز بیگ پاکستان پیپلز پارٹی کا نام لیتا ہوں  کہ وہ انفرادی یا اجتماعی طور پر خواتین ممبران سے بات کریں اور مسئلے کو حل کی طرف لے آئیں ۔ اس پر کنوینئر نے ضلع ناظم کے فیصلے کی توثیق کی  اور کمیٹی تشکیل پائی ۔ واضح رہے  کہ ضلع کونسل کی خواتین ممبران گذشتہ چار اجلاسوں سے بائیکاٹ پر ہیں اور اُن کا  موقف  یہ ہے  کہ فنڈ کی تقسیم میں اُن کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے  اور حالیہ دنوں میں انہوں نے صوبائی اسمبلی پشاور کے سامنے اس حوالے سے بھوک ہڑتال کرنے کی دھمکی دی تھی ۔

 

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے