چترال (نمائندہ زیل )ضلع کونسل چترال کے اجلاس میں تمام ممبران نے متفقہ طور پر صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ضلع چترال کو دو ضلع بنایا جائے کیونکہ چترال کا وسیع رقبہ ، بڑھتی ہوئی آبادی ، غربت ، شکستہ سڑکوں اور انتظامی مشکلات کی وجہ سے اس کو دو ضلعوں میں تقسیم کرنا ناگزیر بن گیا ہے ۔ اس لیے وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور صوبائی حکومت چترالی عوام کے اس اہم مطالبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بلا تاخیر اقدامات کرے ۔ پیر کے روز کنونیر ضلع کونسل چترال مولانا عبدا لشکور کی زیر صدارت جب اجلاس کا آغاز ہوا تو ایجنڈے کے مطابق چترال کو دو ضلع بنانے کے حوالے سے قرارداد مولانا محمودالحسن نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ چترال 14850مربع کلومیٹر پر محیط ضلع ہے ۔ جس کے ایک سرے سے دوسرے تک پہنچنے کے لیے گاڑی میں دو دن سفر کرنا پڑتا ہے ۔ آفات کی وجہ سے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ،آبادی سات لاکھ تک پہنچ گئی ہے ۔ لوگوں کو تعلیم ، صحت ، ملازمت اور دیگر سرکاری کاموں کے لیے سینکڑوں کلومیٹر سفر کرنا پڑتا ہے اور خاص کر ضلع کے انتظامی امور کی انجام دہی میں بھی غیر معمولی تکالیف کا سامنا ہے ۔ اس لیے ان حالات کے پیش نظر تحریک انصاف کی حکومت کو عوام کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے چترال کو دو ضلع بنانا چاہیے ۔ اور ضلع کونسل چترال کے تمام ممبران اس حوالے سے ایک پیچ پر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں جتنے بھی نئے ضلعے بنائے گئے ہیں وہ مکمل طور پر سیاسی بنیادوں پر وجود میں لائے گئے ہیں جو چترال کے مقابلے میں قواعد و ضوا بط سے بہت دور ہیں ۔ انہوں نے اس حوالے سے تور غر، لوئردیر ، کوہستان وغیرہ کو بطور مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آبادی ، رقبہ اور مشکلات چترال کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ لیکن سیاسی مفادات کی بنیاد پر اُن کو ضلع بنایا گیا ہے ۔ اس موقع پر ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے کہاکہ اس سلسلے میں ہماری کوششیں جاری ہیں ۔ حالیہ دنوں میں تین سرکل ، تین تھانے اور چھ چوکیوں کا قیام اس سلسلے کی کڑیاں ہیں ۔ ہم صوبائی حکومت سے بھی اس حوالے سے قریبی رابطے میں ہیں تاہم اس سلسلے میں چترال کے ایم این اے ، ایم پی ایز ،تحصیل ناظمین و ممبران ویلج ناظمین و ممبران کا گرینڈ جرگہ بلایا جائے گا اور ضلع کے قیام کے لیے متفقہ طور پر لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔ بحث میں صدر تحریک انصاف چترال و ممبر ڈسٹرکٹ کونسل عبداللطیف نے کہا۔کہ وہ دو ضلعوں کے قیام کے حق میں ہیں اوراُ ن کی حکومت نے دروش کو تحصیل بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ اسی طرح تورکہو اور موڑکہو کو بھی تحصیل بنانے کی کوششیں جاری ہیں جبکہ دیگر ممبران مولانا عبد الرحمن ، رحمت الہی ، رحمت ولی ،غلام مصطفی ، مولانا انعام الحق ، شیر محمد ارندو ، شیر محمد شیشیکوہ ، عبدالقیوم ، محمد یعقوب وغیرہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ دو ضلع کا قیام انتہائی ضروری ہے ۔ باقی چیزیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں ۔
دیگر موضوعات میں
نگران وزیر اعظم کا دورہ ہنزہ، گلگت بلتستان بھر میں بجلی کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
14 ستمبر 2023
مدک لشٹ چترال میں آعاخان یوتھ اینڈ سپورٹس بورڈ کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے آگہی واک
2 ستمبر 2023
راکاپوشی بیس کیمپ کے قریب مقامی نوجوان نے کوہ پیما کی لاش دریافت کرتے ہوئے دہائیوں پرانے اسرار سے پردہ اٹھایا
12 اگست 2023
کھوار لوک ادب میں خواتین کے نکتہ نظر” کے موضوع پر سیمیناراور لوک گیت “لوواہ” کی تقریب رونمائی
8 اگست 2023
استاد الاساتذہ ناجی خان ناجی مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس اور “ضرب قلم” کی تقریب رونمائی
7 اگست 2023
دریائے چترال میں طغیانی سے سیاحتی مقام ایون میں کئی گھر اور وسیع ایریا زیر آب آگئے ہیں
20 جولائی 2023
دنین لشٹ کے وی سی سی کے ممبران کا ڈی ایف او وائلڈ لائف اور صدر فیض الرحمن کی مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے کرپشن کے خلاف احتجاج
18 جولائی 2023
پولیس ملازمین کے فلاح بہبود کے لئے ویلفر فنڈ کا اطلاق، ریجنل پولیس آفیسر کی خصوصی احکامات
17 جولائی 2023