پاکستان اور تاجکستان کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں، وزیرخارجہ

وزیرخارجہ کا کہنا ہےکہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق تاجکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس 2021 میں موجود وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے علاقائی صورتحال کے حوالے سے مقامی و بین الاقوامی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا انعقاد دوشنبے میں ہونے جا رہا ہے، اس 20 سال کے عرصے میں تنظیم مزید فعال ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان سمیت خطے کے اہم ممالک شامل ہیں، خطے کی سطح پر تجارت، سرمایہ کاری، اور روابط کے فروغ کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم اہم پلیٹ فارم ہے،۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کاسا 1000،تاپی گیس پائپ لائن اور ریل لنک منصوبے پورے خطے کیلئے یکساں طور پر مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں، تاجکستان کے صدر پاکستان تشریف لائے اور اس دوران بہت سے اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کے دوران یہ میرا، تاجکستان کا چوتھا دورہ ہے جو پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعلقات کی وسعت کا مظہر ہے،حال ہی میں افغانستان کی صورتحال پر علاقائی سطح پر متفقہ لائحہ عمل کی تشکیل کے لیے میں نے خطے کے چار ممالک کا دورہ کیا جس میں تاجکستان بھی شامل تھا۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ان ملاقاتوں میں ہم نے افغانستان میں قیام امن کیلئے مل کرآگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، 5 ستمبر کو خطے کے ممالک کے نمائندگان خصوصی برائے افغانستان کا اجلاس ہوا، خطے کے وزرائے خارجہ کا ورچوئل اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ورچول اجلاس کی میزبانی پاکستان نے کی ،اس کے بعد خطے کے “انٹیلیجنس سربراہان “کا اجلاس بھی ہوا،شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پاکستان، روس، ایران اور چین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا، اس اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم نے خطے میں امن و استحکام کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں زیادہ تر گفتگو افغانستان کی صورتحال اور امن کاوشوں سے متعلق ہوگی کیونکہ اس اجلاس میں شامل ممالک کی تشویش اور چیلنجز یکساں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میری 15 اگست سے اب تک 24 سے زیادہ وزرائے خارجہ کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر گفتگو ہو چکی ہے، خوش آئند بات یہ ہے کہ افغانستان میں خانہ جنگی کا خدشہ، وقتی طور پر ٹل گیا ہے، اگر افغانستان میں صورتحال خراب ہوتی ہے تو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کو اپنا نیٹ ورک بڑھانے کا موقع میسر آ سکتا ہے۔

 مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان، گزشتہ دو سالوں سے قحط سالی کی کیفیت سے دوچار ہے اگر اس کا سدباب نہ کیا گیا تو وہاں انسانی بحران جنم لے سکتا ہے، پاکستان، افغانستان کی انسانی امداد، ادویات و خوراک کی ترسیل کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

وزیر خارجہ پاکستان نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اس اجلاس کے ذریعے ہم مشاورت کے ساتھ علاقائی سطح پر افغانستان کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دے سکتے ہیں، میری رائے میں ہندوستان کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر الزام عائد کرنے کی روش چھوڑ کر، نئی حقیقت کا سامنا کرے، افغانستان میں پیش آنے والے حالات و واقعات کی بنیادی ذمہ داری افغانستان کی سابقہ ناکام حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

 مخدوم شاہ محمود قریشی کا مزید کہناتھا کہ ہندوستان، دوحہ میں ہونیوالے بین الافغان مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا رہا ، ہندوستان کو چاہیے کہ وہ اسپائیلر کا کردار ترک کر کے،خطے کے امن و استحکام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے، امن کاوشوں کا حصہ بنے۔

The post پاکستان اور تاجکستان کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں، وزیرخارجہ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email