بچے کی پیدائش کے بعد اکثر مائیں ڈپریشن کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

ڈپریشن، آج کی تاریخ میں ہر انسان کسی نا کسی چیز کے حوالے سے ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے۔

ڈپریشن ہونے کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم کسی ایک بات کو منفی انداز میں بہت زیادہ سوچنا شروع کردیتے ہیں جو کہ ہمیں ڈپریشن کی جانب لے جاتا ہے۔

ڈپریشن ایک ایسی کیفیت ہے جو کہ انسان کو کسی بھی حوالے سے بے چینی اور خوف میں مبتلا کردیتی ہے اور اس کیفیت کے شکار افراد اکثر اپنے آپ کو نقصان پہچانے اور دنیا سے الگ رہنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔

ڈپریشن کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے ایک جو براہِ راست بچے کی پیدایش کے عمل سےمشروط ہوتا ہے، اِسےطبّی اصطلاح میں پوسٹ پارٹم ڈپریشن کہلاتا ہے۔

اس ڈپریشن میں عورت بجائے اس کے کہ وہ اپنے ہونے والے بچے کی خوشی منائے یا اس وقت سے لطف اندوز ہو، وہ الٹا اداسی اور دکھ کی کیفیت میں چلی جاتی ہے۔

عموماً خواتین کو بچے کی پیدائش کے بعد چلے میں بالخصوص پہلے چھ ہفتے میں اس کا سامنا ہوتا ہے تاہم اگر کبھی یہ شدت اختیار کر لے تو یہ ڈپریشن لمبا بھی ہو جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق پوسٹ پارٹم ڈپریشن خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس صورتحال میں خاتون اپنے ساتھ ساتھ اپنے بچے کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کہ مطابق دنیا بھر میں 13 فیصد خواتین بچے کی پیدائش کے بعد اس ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح 20 فیصد ہے۔

یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق پاکستانی ماؤں میں پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے۔

The post بچے کی پیدائش کے بعد اکثر مائیں ڈپریشن کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟ appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email