بسترِ مرگ پر قرآن پاک حفظ کرنے والے عبدالعلیم کی کہانی؛ جس نے ہر کسی کو رُلا دیا

آج ہم آپ کو اپنی اس اسٹوری میں ایک کینیڈین بچے عبدالعلیم کے بارے میں بتا رہے ہیں، جس نے صرف 13 سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا جبکہ نصف قرآن کینسر جیسی مہلک بیماری کے دوران بسترِ مرگ پر حفظ کیا۔

اس بچے کی تدفین کے روز شدید گرمی تھی لیکن جب جنازہ اٹھا تو بارش شروع ہوگئی اور قبر میں اتارنے کے بعد ٹھنڈی ہوائیں چل پڑیں۔

عبدالعلیم کا قرآنِ پاک حفظ کرنے کا یہ سفر کیسا رہا؛  آئیے جانتے ہیں

عبدالعلیم نے 14 پارے کینسر کی تشخیص کے بعد حفظ کیے تھے جبکہ وہ 16 پارے اپنی بیماری سے قبل ہی حفظ کرچکے تھے۔

تاہم قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد عبدالعلیم کا کینسر بڑھ چکا تھا اور کیموتھراپی اور دیگر علاج کیے گئے مگر ان کی جان نہ بچ سکی اور وہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔

عبدالعلیم کی والدہ کا کہنا ہے کہ عبدالعلیم ایک بہت پیارا تحفہ تھا جو ﷲ نے پرورش کے لیے ہمیں عطا کیا تھا،عبدالعلیم کی پہچان تو اس کے جانے کے بعد بھی قرآن ہی بن گئی ، ہمیں بھی جو آج عزت مل رہی ہے وہ اس قرآن کی وجہ سے ہی ہے۔

عبدالعلیم نے 9 سال کی عمر میں بخاری شریف کے کورس کا آغاز کیا جبکہ وہ 10 سال کی عمر میں بخاری شریف کے کئی سبق پڑھ چکے تھے اور ساتھ ہی سورۃ البقرہ کی تفسیر بھی کرچکے تھے۔

ان کی والدہ کا مزید کہنا تھا کہ 10 سال کی عمر میں ہی عبدالعلیم نے حفظ کرنا شروع کیا مگر 11 سال کی عمر میں کینسر کی تشخیص ہوگئی لیکن اس وقت تک عبدالعلیم کا نصف قرآن ہوچکا تھا، تاہم ﷲ نے اسے توفیق دی اور عبدالعلیم نے ہمت نہیں ہاری اور اسپتال کے بستر پر ہی اس نے باقی قرآن بھی حفظ کرلیا۔

عبدالعلیم نے 21 ماہ بیماری میں گزارے اور اس دوران اس کا ایک میجر آپریشن بھی ہوا جس کے بعد اس پر کافی پابندیاں بھی لگ گئی جیسے بھاگنا دوڑنا وغیرہ لیکن عبدالعلیم ایک صابر بچہ تھا اور اس نے اسے ﷲ کی رضا سمجھ کر قبول کیا۔

عبدالعلیم کی والدہ انتقال کے وقت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ اچانک رات کے وقت اس نے سوتے میں کلمہ شہادت پڑھنا شروع کردیا اور وہ بار بار پڑھتا رہا اور اس وقت عبدالعلیم کے والد اس کے پاس موجود تھے- اس نے والد سے صرف اتنا کہا کہ “ جنت الفردوس“ ۔

عبدالعلیم کے والد کا اس رات کے حوالے سے کہنا تھا کہ  جب اس نے جنت الفردوس کہا تو میں نے اس سے کہا کہ انشاﺀ ﷲ ہم سب جنت الفردوس میں جائیں گے، اس وقت مجھے ایک سیکنڈ کے لیے بھی یہ خیال نہیں آیا کہ یہ عبدالعلیم کی آخری رات ہے،میں یہ سمجھا کہ شاید دوائیوں کا اثر ہے لیکن ایسا کچھ نہیں تھا اسے سب نظر آرہا تھا اور ہمیں اس بات کی اگلے دن تب سمجھ آئی جب وہ اس دنیا سے جا چکا تھا۔

والد نے کہاکہ یقیناً وہ ﷲ کا تحفہ تھا جب بہت تھوڑا عرصہ ہمارے پاس رہا لیکن ﷲ کا شکر ہے، آج ہماری اور ہمارے خاندان کی عزت اسی کی وجہ سے ہے۔

The post بسترِ مرگ پر قرآن پاک حفظ کرنے والے عبدالعلیم کی کہانی؛ جس نے ہر کسی کو رُلا دیا appeared first on .

Print Friendly, PDF & Email