چترال میں محمد علی سدپارہ کی یاد میں تعزیتی اجلاس، موم بتیاں جلاکر ان کو خراج تحسین

چترال(زیل نمائندہ) معروف کوہ پیما محمد علی سدپارہ کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک تعزیتی تقریب منعقد ہوئی۔ یہ تقریب محمدعلی سد پارہ کے نام کیا گیا جس میں اس کی یاد میں شمعیں جلا کر پاکستان میں سیاحت کو ترقی دینے میں ان کی خدمات کو سراہا گیا۔ مقررین نے کہا کہ محمد علی سدپارہ ایک سال قبل چترال آیا تھا اور انہوں نے چترال کی پہاڑوں کو دیکھ کر نہایت خوشی کا اظہار کیا کہ یہ نہایت خوبصورت پہاڑی ہیں۔ انہوں نے ذارا پاس پہاڑی کو بھی سر کیا تھا۔ اس موقع پر تقریب کے منتظمیں نے اعلان کیا کہ اس سال جون جولائی میں تریچ میر کے بیس کیمپ کو چند کوہ پیما کے زیر تربیت جوانوں کو لے جایا جائے گا جہاں ان کو کوہ پیمائی کا باقاعدہ تربیت دی جائے گی۔

مقررین نے کہا کہ سیاحت کو فروغ دینے سے ہم ترقی کر سکتے ہیں مگر 9/11 کے بعد یہاں چند کوہ پیما آئے تھے جو تریچ میر کے پہاڑی کو سر کرنا چاہتے تھے مگر ہماری انتظامیہ نے ان کوہ پیماوں کو واپس بلاکر ان کو ٹرک میں ڈال کر واپس بھیج دیا جس سے ایک بری تاثر چلی گئی۔
مقررین نے کہا کہ ناروے سے تعلق رکھنے والے پروفیسر آرنرے نے 1950 میں 25000 فٹ بلند تریچ میر پہاڑی سر کیا تھا اس وقت کسی کوہ پیما نے اتنی اونچی پہاڑی سرنہیں کیا تھا وہ ناروے میں اتنا مقبول تھا جتنا پاکستان میں علامہ اقبال۔ مگر بدقسمتی سے اس کو میڈیا میں وہ کوریج نہیں ملی جس سے ہم دنیا بھر کے کوہ پیماوں کا توجہ مبذول کراسکے۔

چترال کے ابن بطوطہ حاجی عیدل الحسین نے کہا کہ اس نے ذاتی خرچے پر چوبیس ممالک کا سیر کیا ہے اور کئی ممالک میں چترال کے نام سے گلی، کوچے اور سڑکیں منسوب ہیں۔

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ چترال میں کوئی ایسا کوہ پیما ہونا چاہئے جو تریچ میر کو سرسکے اور یہاں اس کے ذریعے سیاحت کو فروغ مل سکے۔ انہوں نے ہندوکش ایکسپلورر اور دی نارتھ ونڈرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے نہ صرف محمد علی سد پارہ کی یاد میں یہ تقریب منعقد کرائی بلکہ تمام طبقہ فکر سے لوگوں کو بلاکر چترال میں کوہ پیمائی، اور سیاحت کو فروغ دینے کیلئے بھی محنت کرتے ہیں۔ تقریب سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈیزاسٹر عبد الولی نے اظہار حیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس کوئی کارحانہ یا ایسا انڈسٹری نہیں ہیں جہاں کئی ہزار مزدوروں کو کھپا سکے مگر ہم صرف سیاحت کو فروغ دینے سے ترقی کرسکتے ہیں انہوں نے یقین دہائی کرائی کہ سیاحت کو فروغ دینے میں ضلعی انتظامیہ کی تعاون ہمیشہ اپ کے ساتھ رہے گا۔

تقریب سے پائلٹ شہزادہ سراج الملک، محمد عرفان، محمد فاروق، سید حریر شاہ، عید الحسین، لیاقت علی خان وغیرہ نے اظہار حیال کیا۔ آحر میں خطیب شاہی مسجد مولانا خلیق لزمان نے سیاحت کی اہمیت پر قرآن و حدیث کی روشنی میں اظہار حیال کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اپنی روایات کو متاثر کئے بغیر سیاحت کو فروغ ملنا چاہئے اور سیاحوں کے ساتھ شفقت اور نرمی کا معاملہ کرنا چاہئے تاکہ وہ بار بار یہاں آنے پر مجبور ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل چند غیر ملکی سیاح شاہی مسجد کا سیر کرنے آئے تھے جن کو میں نے چائے کی دعوت دی اور اس میں آٹھ لوگ مسلمان ہوئے۔ تو کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے سیاح کے ساتھ اگر ہم اخلاق سے پیش آئے تو وہ نہ صرف ہمارے مہمان نوازی سے متاثر ہوتے ہیں بلکہ وہ اسلام اور مسلمانوں سے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے مرحوم محمد علی سدپارہ کی روح کی ایصال ثواب کیلے فاتحی خوانی اور دعا بھی کی اور دعائیہ کلمات سے تقریب احتتام پذیر ہوا۔
[maxbutton id=”1″ url=”https://english.zealnews.net/2021/03/05/tribute-paid-to-muhammad-ali-sadpara-in-condolence-event/” ]

Print Friendly, PDF & Email

تبصرہ