خیبر پختونخوا 2021 میں زرعی خود کفالت پالیسی نفاذ کا پہلا صوبہ بن جائیگا

پشاور( نیٹ نیوز) خیبر پختونخوجنوری 2021میں ملک میں زرعی خودکفالت کی پالیسی نافذ کرنے والا پہلا صوبہ بن جائے گا۔تحریک انصاف حکومت اگلے کابینہ کے اجلاس میں پہلی فوڈ سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے گی ۔ تاریخی سبزانقلاب کی پالیسی بنجر زمین کو قابل کاشت ، روزگار کے مواقع کو بہتراور لوگوں کو مناسب ، محفوظ ، اور غذائیت سے بھرپورسستی خوراک تک رسائی فراہم کرے گی ۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے جنگ کو بتایا کہ پالیسی کا مقصد صوبے میں ایک موثر ، سستی ، پائیدار ، غذائیت سے بھرپور ، اور کھانے پینے کےجامع نظام کو متعارف کرانا ہے ۔انھوں نے کہا کہ پائیدار غذائی تحفظ ، غربت کے خاتمے اور اعلی پائیدار معاشی نمو کے حصول کے ذریعہ روزگار کے مواقع پیدا کرنا اس پالیسی کا اصل ہدف ہے۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ حکومت کو محدود مالی وسائل ، فصلوں کی انشورنس کی عدم موجودگی ، منڈی و مانگ پر مبنی زراعت کے فقدان ، حکومت کی کم ترجیحات ، جدید دورکے چیلنجوں کو نہ اپنانے ، بنیادی ڈھانچے کی عدم فراہمی ٗعدم سرمایہ کاری ٗانتظامی اور آپریشنل رکاوٹیں کےسخت چیلنجوں کا سامنا ہے۔نئی پالیسی میں ان چیلنجوں سے نمٹا جائے گا تاکہ حکومتی اہداف حاصل کئے جاسکیں ۔انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کے موجودہ دور میں قلیل مدتی منصوبے مکمل ہوں گے جبکہ دیگر کے لئے ہر سال فنڈز مختص کئے جائیں گے ۔

پہلی فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے معمار سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ پالیسی کے اہم نکات میں آمدن و غذائیت بڑھانا، زرعی پیداوار میں اضافہ ، زمین اور آبی وسائل کابندوبست ، زرعی میکانائزیشن کی بہتری ، لائیو اسٹاک ، فشریزاور، پولٹری فارمنگ کا فروغ ، کھانے پینے کی اشیاء کے نقصانات اورضیاع کو روکنااور محکمہ خوراک کی سپلائی چین کے حوالے سے استعداد کو بڑھانا شامل ہے ۔تمام شعبوں کو اس پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے ۔سرکاری دستاویزات کے مطابق دس سالوں میں 236ارب روپے خرچ ہوں گے جس سے صوبے کو ہرسال سالانہ 62ارب کا فائدہ ہوگا۔زراعت اور اس سے وابستہ شعبوںمیں 93ارب روپے خرچ ہوں گے جبکہ 142ارب روپے آبپاشی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں خرچ ہوں گے۔قلیل مدتی منصوبے دو سے تین سال میں مکمل ہوں گے جس پر مجموعی طورپر 56 ارب روپے (15 ارب روپے آبپاشی) پر خرچ ہوں گےجس سے صوبے کی معیشت پر 21 ارب کا اثر پڑے گا ۔تمام منصوبے تحریک انصاف کی موجود ہ حکومت مکمل کرےگی ۔اسی طرح درمیانی مدت کے منصوبوں کو چار سے سات سال میں مکمل کیا جائے گا اور 109 ارب روپے (آبپاشی کے شعبے کے لئے 75 ارب روپے) مختص کیے جائیں گےجس سے سالانہ 18ارب روپے کا فائدہ ہوگاتاہم طویل المدتی منصوبے آٹھ سے دس سال میں مکمل ہوں گے اور حکومت لگ بھگ 70 ارب (51 ارب ارب روپے آبپاشی کے شعبے کے لئے خرچ کرے گی جس میں 41 ارب روپے سی آر بی سی کے لئے) شامل ہیںاس کا سالانہ فائدہ 22ارب روپے ہوگا ۔جنگ کے پاس موجود دستاویز کے مطابق دس سالوں میںمجموعی طورپر زرعی خودکفالت کے لئے 142275 ارب روپے خرچ ہوں گے جس سے صوبے کے مختلف علاقوں میں 584026 ایکڑ بنجر زمین سیراب ہوگی۔ زرعی آبپاشی کے قلیل مدتی منصوبوں میں چترال میں 850 ملین کی لاگت سے سنگور اینڈ دون آویر آبپاشی سکیموں کی تعمیر شامل ہے جس سے 1066 ایکڑ اراضی کو پانی مہیا ہوگا۔اسی طرح چترال میں زیتوور سانک آبپاشی سکیم کی تعمیر پر لاگت 200 ملین روپے ہے اور اس سے 300 ایکڑ زمین سیراب ہوگی۔ مزیدبرا چترال میںاطانی آبپاشی اسکیم کی بہتری اور توسیع پر 150 ملین روپے لاگت آئے گی ، اور 200 ایکڑ اراضی زیر کاشت آئے گی۔

Print Friendly, PDF & Email