جامعہ انوار العلوم شاد باغ ملیر میں نعتیہ مشاعرہ

کراچی(قاری شمس الدین) کراچی میں مقیم چترال اور شمالی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے اہل کھوار کے لیے ربیع الاوّل کی مناسبت سے شاندار طرحی و غیر طرحی کھوارمشاعرہ جامعہ انوار العلوم شاد باغ ملیر میں منعقد ہوا جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے چترالی کمیونٹی کے معززین شعراء  اور دینی مدارس و کالجز و یونیورسٹیوں کے طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کی پہلی نشست کی صدارت معروف سماجی کارکن ڈاکٹر فاتح الدین صاحب نے کی جس میں معروف ادیب و شاعر مولانا نقیب اللہ رازی کے کلام سے مصرعہ طرح”تہ ذاتہ گیتی ختم نبوت بیرو آقا” پر  سینئر اور نوجوان شعراءنے اپنا نعتیہ کلام پیش کیے۔

دوسری نشست غیر طرحی مشاعرے کی تھی جس میں معروف شعرا ءمولانا نظام الدین شاکر، اقبال الدین ہمدرد، محمد بیگ طریقی، لطیف الرّحمٰن لطف، شریف حسین مخمور، افضل اللہ افضل، حسین ولی شاہ، منور حسین شاکر،شہباز خان ودیگر نے مختلف سیاسی ،سماجی ،ثقافتی اور اصلاحی موضوعات پر سنجیدہ اور مزاحیہ کلام پیش کیا۔مشاعرے کے آخر میں معروف کالم نگار مولانا محمد شفیع چترالی نے کہا کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی سے والہانہ محبت ہر مسلمان کا اثاثہ بھی ہے اور آپ کی ذات والا صفات ہر مسلمان نوجوان کے لیے بہترین رول ماڈل بھی ہے ۔

آپ سے محبت وہ نقطہ اتحاد ہے جس پر امت کے مختلف طبقات کو جمع کیا جاسکتا ہے۔ہمارے نوجوانوں کو فرقہ وارانہ وابستگی سے بالاتر ہوکر سیرت کا مطالعہ کرنا چاہیے اور سیرت کے پیغام کو اپنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم چترال اور شمالی علاقوں کے باسی فطرت کے زیادہ قریب رہنے کی وجہ سے بہترین شعری صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ فن شاعری کو باقاعدہ طریقے سے سیکھنے کی کوشش کی جائے۔ جامعہ انوار العلوم کے مہتمم مفتی شفیق الرحمن گلگتی نے ختم نبوت کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ پوزیشن لینے والے شعراء میں شیلڈ تقسیم کی اور چترال اور گلگت کے کھوار بولنے والے افراد کا بڑی تعداد پروگرام میں آمد پرشکریہ ادا کیا۔

Print Friendly, PDF & Email