بونی کے اندر ترقیاتی منصوبوں میں ہیراپھیری کے خلاف انکوائری کا مطالبہ  

بونی (زیل نمائندہ )سماجی کارکن شیرغازی نے بونی میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کی مد میں آنے والی رقم میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری ا ورناقص کام کے خلاف جلد از جلد انکوائری عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ بونی آڈھ ٹو دکان بونی لشٹ ایک کلومیٹر روڈ پر ۲۰۱۵ء میں کام کا آغاز ہوا تھا جس پر ابھی تک ایک کروڑدس  لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں لیکن کام مکمل نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ متعلقہ ادارے اور ٹھیکدار  کی نااہلی کا یہ عالم ہے  کہ مین روڈ سے اس سڑک پر کام کا آغاز کرنےکے بجائے درمیان میں کام شروع کیا اور درمیان میں وہی کام مکمل ہونے کے باؤجود مین روڈ سے تاحال کنکٹ نہ ہوسکیں جس کے باعث سرکار کے کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باؤجود عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے، انہوں نے بتایا کہ بونی لشٹ میں کم و بیش چالیس گھرانے اس روڈ سے مستفید ہورہے ہیں۔  انہوں نے ڈی سی اپر چترال اور دوسرے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ اس روڈ کو جلد از جلد کنکٹ کرکے عوامی مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گاہلی کے اوپر قاقلشٹ میں ٹی ایم اے نے بالکل خشک جگہ ٹینکی تعمیر کی ہے جس کے لیے پانی کا کوئی انتظام نہیں اور اس پر بھی لاکھوں روپے خرچ ہوئے مگر کسی کو بھی اس کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ شیر غازی کا مزید کہنا تھا  کہ ویلج کونسل بونی ٹو نے سارے کام ممبران کے مفاد میں کیااور کوئی ایک کام بھی عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے نہیں کیاگیا۔انہوں نے بتایا کہ وی سی بونی ٹو کی جانب سے گاہلی میں ایک نہر کے لیے فنڈز رکھے گیے تھے مگر وہ نہر کبھی تعمیر نہ ہوئی  اسی طرح گاہلی ہی میں غیر ضروری جگہے میں روڈ تعمیر کرکے فنڈز کو ضائع کیا گیا ۔ بونی پل ٹو چوک اور دکاندہ روڈ کئی برس قبل ٹینڈر ہوا تھا مگر وہ کام تاحال مکمل نہ ہوسکا جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے ڈی سی اپر چترال، اے سی اپر چترال اور محکمہ انٹی کرپشن چترال کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیاہے  کہ ان منصوبوں پر ہونے والی ہیرا پھیری او رناقص کام کی جلد ازجلد تحقیقات کا حکم دیں  اور ملوث افراد او راداروں کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔انہوں نے تنبیہ کیا کہ اگر ۱۰ نومبر ۲۰۱۹ء تک ان منصوبوں پر کام شروع نہ ہوا اور ہیرا پھیری کی تحقیقات نہ  ہوئی تو بونی کے عوام ایک عوامی جے آئی ٹی تشکیل دے کر خود محکمہ سی این ڈبلیو اور ڈی ایم اے کا احتساب کریں گے۔

Print Friendly, PDF & Email