لوٹ کوہ میں دُورا پاس کھولنے کے احکامات جاری

چترال(زیل نمائندہ) پاک افغان سرحدی علاقے شاہ سلیم  کے قریب  دُورا پاس کو تجارت کیلئے کھولنے کا باقاعدہ طور پر نوٹیفکیکشن جاری کیا گیا ہے۔ اس سلسلے  میں  شاہ سلیم کے مقام پر ایک سادہ مگر پروقار تقریب بھی منعقد ہوئی جس کی صدارت چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سرتاج احمد خان کررہے تھے جبکہ تقریب کی مہمان حصوصی  خیبر پحتون خواہ کے کسٹم کلکٹر احسان علی شاہ تھے ان کے ہمراہ چترال سکاؤٹس کے میجر عثمان، لفٹنٹ کرنل عابد، کسٹم ڈرائی پورٹ کے تنویر احمد اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔
احسان علی شاہ نے غیر رسمی طور پر دُورا پاس کے راہداری کا فیتہ کاٹ کر افتتاح کیا۔علاقے کے لوگوں نے اس خوشی میں جشن منایا اور ثقافتی شو کا بھی اہتمام کیا۔ کسٹم کلکٹر اور دیگر عملہ گھوڑوں پر بیٹھ کر برف پوش راستے پر دُورہ پاس کے راستے کا معائنہ کیا اور وہاں کسٹم کا متوقع دفتر کھولنے اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا بھی جائزہ لیا۔
ہمارے  نمائندے نے بھی گھوڑے پر سوار ہوکر اس برف پوش پہاڑی حطرناک راستے پر چار گھنٹے سفر کرکے اس تمام کاروائی کی عکس بندی کی۔ ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے کلکٹر احسان علی شاہ نے کہا کہ شاہ سلیم اور  گرم چشمہ کے لوگوں کا یہ دیرنیہ حواہش تھی کہ دورہ پاس کا راستہ تجارت کیلئے کھل جائے اور اس علاقے کا بھی قسمت بدل جائے انہوں نے کہا کہ اس راہ داری کھلنے سے اس علاقے میں تجارت فروغ پائے گا مقامی لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا اور یہ ایک تجارتی حب  کے طور پر ابھرے گا۔
سرتاج احمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے دُورا پاس  کے کھلنے کا باقاعدہ طور پر
نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے اور اس طرح ارندو   کی راستہ کھولنے کا بھی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس راستے سے قیمتی پتھر لاجبر، قالین، اون، اعلےٰ نسل کے بھیڑ، دھنبے، گرم کپڑے، زیرہ، جڑی بوٹیوں اور دیگر کئی چیزوں کا باہمی تجارت سے اس علاقے کا نقشہ بدلے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس راستے سے ماضی میں اربوں روپے کا تجارت ہوا کرتا تھا مگر بدقسمتی سے یہ راستہ کئی سالوں سے بند پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں کسٹم کا عملہ آئے گا اور دونوں ممالک کے درمیاں قانونی طور  پر تجارت ہوگا۔ سرتاج احمد خان کا کہنا ہے کہ یہ تاجکستان تک جانے کا نزدیک ترین راستہ ہے۔اور اس کے ذریعے ہم چین تک بھی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
علاقے کے لوگوں نے بھی اس پر نہایت خوشی کا اظہار کیا اور اسے ترقی کا پہلا قدم گردانا۔ واضح رہے کہ شاہ سلیم کا راستہ ماضی میں  کافی مصروف رہا اور افغان جنگ کے دوران اسی راستے سے افغان مہاجرین کا اور امدادی سامان کا آنا جانا ہوا کرتا تھا اسی راستے پر گاڑیاں گزرتی تھی مگر کئی سالوں سے اس پر پتھر گر کر بند پڑا ہے۔
اس علاقے میں برف پوش پہاڑوں کے چوٹیوں پر آئی بکس، مارخور اور دیگر جنگلی جانور بھی دیکھے گئے۔ علاقے کے لوگوں نے محکمہ جنگلی حیات سے ان قیمتی جانوروں کی تحفظ کیلئے قدم اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا کہ کہیں ان کو غیر قانونی طور پر شکار کرکے مار نہ دیا جائے۔
شاہ سلیم کے راستے دُورا پاس کے کھلنے پر علاقے کے لوگ نہایت خوش ہیں اور پوری بستی میں جشن کا سماں ہے۔ اس راستے کو یہ لوگ اپنی قسمت بدلنے اور ترقی کا پہلا زینہ تصور کرتے ہیں۔
Print Friendly, PDF & Email