چترال میں برن سنٹر ہونے کے باؤجود بھی جھلس جانے والوں کو پشاور منتقل کرنا افسوس ناک ہے،عوا می حلقے

چترال(زیل نمائندہ) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں تین سال قبل تعمیر ہونے والا  Burn-Trauma & Reconstructive / Plastic Surgery Center جس کا افتتاح کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس نے ۲۰۱۶میں  کیا تھا جس پر ایک غیر ملکی ڈونر ادارے نے کروڑوں روپے لگائے تھے مگر بد قسمتی سے ابھی تک اس مرکز میں جلے ہوئے مریضوں، زحمیوں کا علاج نہیں ہوتا اور ان کو دیگر وارڈز میں داخل کرکے بعد میں پشاور ریفر کیے جاتے ہیں۔

گزشتہ دنوں ایون گاؤں کے ایک گھر میں  گیس سلنڈر کی وجہ سے دھماکہ ہوا تھا اور پورے مکان میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے نتیجے میں  آٹھ افراد بری طرح جھلس چکے تھے۔ ان زخمیوں کو چترال ہسپتال لایا گیا جہاں برن سنٹرکی برائے نام عمارت ہوتے ہوئے انہیں ایمرجنسی اور دیگر وارز میں داخل کرواکر پشاور منتقل کیا گیا۔ ہسپتال کے عملے نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اکبر شاہ سمیت اپنے تئیں کوشش کی لیکن سہولیات کا فقدان آڑے آیا اور انہیں مجبورًا پشاور منتقل کرنا پڑا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق  اب تک ان میں سے تین بچے جا ں بحق ہوچکے ہیں اور باقی بچ جانے والوں کی صورت حال بھی تشویش ناک ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ چترال میں برن اینڈ ٹراما سینٹر ہونے کے باؤجود آگ سے متاثرہ زخمیوں کو پشاور منتقل کرنا انصاف کا تقاضا پورا نہیں کرتا۔ اس حوالے سے میڈیکل سپرنڈننٹ ڈاکٹر اکبر شاہ کے مطابق یہ برن سنٹر  رواں سال کے اپریل  کے مہینے میں ہسپتال کو  حوالہ ہوا تھا۔ چونکہ جلے ہوئے مریضوں کے لیے خاص علاج کی ضرورت ہوتی ہے اور اس میں سپیشلسٹ  ڈاکٹروں کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ رینا فیلؤر اس میں بڑا مسئلہ ہے  اور نیفرالوجسٹ کے بغیر ان کا علاج مشکل ہوتا ہے۔  ان کے مطابق برن سنٹر تو بن گیا ہے  لیکن مطلوبہ اسٹاف کی عدم موجودگی میں اس برن سنٹر کو کارآمد بنانا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے ۔ڈاکٹر اعجاز جو اس ہسپتال میں جنرل سرجن ہے  انہوں نے بتایا کہ جلے ہوئے زخمیوں  کا جلد  جل جاتا ہے جو انسانی جسم کو بیماریوں اور خطرات سے بچاتا ہے ۔ جب سکن جل جاتا ہے تو  مریض بہت کمزور ہوتا ہے اور ان کو انتہائی نگہداشت کی بھی  ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں چونکہ ایسے زخمیوں کے لیے  انتہائی نگہداشت کا یونٹ موجود نہیں ہے اس لیے ہم نے خطرہ مول نہیں لیا اور ان کو پشاور ریفر کیا۔چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال ہسپتال میں برن اینڈ پلاسٹک سرجری سنٹر میں فوری طور پر  عملہ بھیج دے تاکہ کسی بھی سانحے اور واقعے کے بعداس برن سنٹرمیں زخمیوں کا علاج ہوسکے۔

Print Friendly, PDF & Email