چترال میں سیاحوں کا تانتا بندھا ہوا  ہے

چترال(گل حماد فاروقی) عیدالفطر کے ایک ہفتے بعد بھی چترال میں سیاحوں کا رش ہے۔   اس وقت چترال بازار میں بہت بڑی  تعداد میں سیاح گھومے پھیرے نظرآرہے  ہیں اور چترالی سوغات خریدنے میں مصروف ہیں۔  پرانے PIA چوک میں حاجی عبد الحمید کا ڈرائی فروٹ کی قدیمی دکان ہے جو پچھلے چالیس سالوں سے عوام کو معیاری خشک میوہ جات کی فراہمی میں کردار ادا کررہی ہے۔  اس دکان میں سیاحوں کا بہت رش لگا رہتا ہے۔ یہاں پڑے ہوئے محتلف انواع اور اقسام کا ڈرائی فروٹ خرید رہے ہیں۔ ٹیکسلا سے آئے بارہ سیاحوں پر مشتمل ایک گروپ جو ایک گاڑی اور چار موٹر سائیکل لیکر آئے ہیں  وہ بھی اس دکا ن میں کھڑے  ڈرائی فروٹ خرید رہے ہیں۔  بلال نامی ایک سیاح نے کہا کہ چترال بہت خوبصورت علاقہ ہے مگر کاش اس کی سڑکیں بھی اتنی اچھی ہوتی جتنے اچھے یہاں کے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چترال کے بارے میں جتنا سنا اور پڑھا تھا اس سے زیادہ خوبصورت ہے۔اس وادی کے  لوگ بہت اچھے اور پر امن  اورمہمان نواز ہیں۔

ایک دوسرے سیاح نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سیاحت کو فروغ دینے کا بلند بانگ دعویٰ کیا تھا اس میں ایک فی صد بھی کام نہیں ہوا ہے۔ان کے کہنے کے  مطابق ہم گرم چشمہ گئے جہاں کی سڑک کھنڈرات کا منظر پیش کررہی  ہے۔ اسی طرح  دنیا  کا بلند ترین پولو گراؤنڈ  شندور جہاں دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں مگر وہاں کی سڑک بھی انتہائی خراب حالت میں ہے۔ اس نے مزید  کہا کہ میں نے سنا تھا کہ پچھلے سال ٹورزم کارپوریشن خیبر پختون خوا نے شندور کے لیے چار کروڑ روپے منظور کئے تھے مگر زیادہ تر سیاحوں نے شکایت کی کہ عام سیاحوں کے لیے  کوئی بھی کام نہیں ہوا ہے نہ اس کو کوئی سہولت فراہم کی گئی بلکہ چند اہم شحصیات کی عیاشی پر وہ رقم خرچ کی گئی ۔

اس موقع پر دوسرے  سیاحوں نے بتایا کہ ہم ابھی وادی کالاش جارہے ہیں مگر ہم جتنے بھی سیاحوں سے ملے ان سب کی زبان پر ایک ہی شکایت تھی کہ جو بھی وادی کالاش جائے گا وہ دوبارہ وہاں جانے کو سوچے بھی نہیں وجہ یہ ہے کہ وہاں کی سڑکیں بہت  خراب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کالاش ثقافت اپنی مخصوص نوعیت اور خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے حکمران اتنے نا اہل اور نالائق ہیں کہ انہوں نے دعوے تو بہت کئے مگر سیاحوں کی سہولت اور ان کی مشکلات میں کمی لانے کیلئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا  وادی کالاش کی سڑک موت کا کنواں سمجھی جاتی ہے کیونکہ سڑک اتنا تنگ ہے کہ ایک طرف دریا بہتا ہے دوسری طرف سنگلاح پہاڑ ہیں

ان سیاحوں نے کہا ہم چترالی عوام کی جانب سے حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں کہ کم از کم چترال کی سڑکوں کی حالت بہتر کرے۔ انہوں نے کہا کہ لواری سرنگ سے پہلے اور بعد کی سڑک بہت خراب ہے دوسری بات لواری سرنگ میں موٹر سائکل نہیں چھوڑتے  بلکہ اسے گاڑی پر رکھ کر اسے دو سو روپے کرایہ دینا پڑتا ہے جو سیاحوں کیلئے ایک اضافی بوجھ ہے۔

Print Friendly, PDF & Email