امہ ویلفئیرٹرسٹ کے زیر انتظام چترال میں فری آئی میڈیکل کیمپ

چترال(زیل نمائندہ) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں دو روزہ فری آئی کیمپ کا اہتمام امہ ویلفئیر ٹرسٹ  کی زیرنگرانی ہوا۔آئی کیمپ میں حیا ت آباد میڈیکل کمپلکس کے سینئر ڈاکٹروں نے  مریضوں کا مفت معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ ، آپریشن اور مفت ادویات  کے ساتھ نظر اور دھوپ کی عینک بھی مفت فراہم کیے گئے۔ڈاکٹر اسرار جو HMC پشاور کے آئی یونٹ میں رجسٹرار ہے انہوں نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ دوروزہ مفت کیمپ میں چترال ٹاؤن اور ملحقہ دیہات سے آئے ہوئے مریضوں کا مفت معائنہ اور آپریشن کیا گیا۔ اپر چترال میں بھی آئی کیمپ لگایا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں مریضوں کا معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ آپریشن اور مفت ادویات کے ساتھ عینک بھی مہیا کیا گیا۔ انہوں نےمزید کہا کہ چترال میں سفید موتیے کے مریض بہت دیکھے گئے اور یہا ں اس کیمپ میں جتنے بھی مریض آئے ان کی آنکھوں میں سفید موتیا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق چترال  اونچائی پر واقع ہونے کی وجہ سے  جہاں دھوپ بھی تیز لگتی  ہے، مٹی گرد و غبار سے بھی آنکھوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لوگوں کو چاہئے  کہ قدرت کے اس انمول تحفے یعنی آنکھوں کا حفاظت کرے جس کیلئے دھوپ میں جاتے ہوئے کالے رنگ کے عینک لگائے، اور مٹی و گرد گرنے کی صورت میں آنکھوں کو صاف پانی سے دھوئے اور خوراک میں گاجر و سبزیاں ، پھل استعمال کرے جس سے نظر تیز ہوجاتی ہے۔ 
اس موقع پر ڈاکٹر افشاں نے کہا کہ خواتین کی آنکھوں میں زیادہ تر بیماری پائی گئی جس کی بنیادی وجہ باؤرچی خانہ میں کام کرتے ہوئے آنکھوں میں دھواں جانے سے خراب ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو چاہئے کہ کھانا پکاتے وقت آنکھوں کو دھویں (سموک) سے بچائے اور آنکھوں کو صاف رکھا کرے۔
ایک مقامی شحص اعجاز احمد جس نے اپنے ضعیف والد کو اس فری آئی کیمپ میں لایا تھا اور اس کا آپریشن ہوا نہوں نے بتایا کہ چترال میں آنکھو ں کے مریض ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں مگر یہاں پچھلے دو سالو ں سے آئی سپیشلسٹ نہیں ہے۔ ڈاکٹر محبوب حسین ریٹائرڈ ہوا اس کے بعد کوئی دوسرا ڈاکٹر نہیں آیا۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ چترال ہسپتال میں فوری طور پر آئی سپیشلسٹ ڈاکٹر بھیجے تاکہ عوام کو علاج کے لیے پشاور جانا نہ پڑے۔

Print Friendly, PDF & Email