خالد بن ولی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک

چترال(زیل نمائندہ) ہفتے کے روز پشاور سے اسلام آباد جاتے ہوئے مردان انٹرچینج کے قریب موٹر وے پر گاڑی کے حادثے میں داغ مفارقت دینےوالے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر خالد بن ولی کو دنین چترال میں سپردخاک کردیا گیا ۔مرحوم کی جسد خاکی کو جب گھر سےپولوگراؤنڈ چترال پہنچایا گیا تو ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے آہوں اور سسکیوں کے ساتھ نماز جنازے میں شرکت کی اور چترال کی تاریخ میں کسی کی نماز جنازے میں لوگوں کی اتنی کثیر تعداد میں شرکت دیکھنے کو نہیں ملی تھی۔اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔چترال کا ماحول سوگوار،ہر آنکھ اشکبارہےاورخالد بن ولی کی بے وقت جدائی کے سبب لوگ غم سے نڈھال ہیں ۔ خالد بن ولی نہایت خوش اخلاق، ملنسار، ہنس مکھ اور بے شمار خصوصیات کے حامل  انسان تھے۔ اللہ تعالٰی نے انہیں حسن صورت کے ساتھ حسن سیرت کی دولت سے نوازا تھا۔ وہ بیک وقت شاعر،ادیب،پولو کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک قابل اور محنتی انسان تھے۔ جی ڈی لینگ لینڈ سکول سے میٹرک کرنے کے بعد اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن کرنے کے بعد خیبر لاء کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی تھی اور ساتھ ساتھ شعبہ صحافت پشاور یونیورسٹی سے بھی صحافت کی ڈگری حاصل کی تھی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز وکالت سے کیااور چند سال بعد پی ایم ایس کا امتحان پاس کرکے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر تعینات ہوئے۔تین سال بعد جوڈیشئیری کا امتحان پاس کرکے سول جج پشاور تعینات ہوئے اوردو سال بعد استغفی دے کر پھر ایکسائز اینڈ ٹیکسین کے اینٹی نارکاٹیکس سیکشن میں ایکسائز اینڈ ٹیکسین آفیسر تعینات ہوئے۔کھوار ادب میں سب سے کم عمر صاحب کتاب شاعر ہونے کا اعزاز بھی خالد بن ولی کو حاصل ہے۔ان کی موت سے چترال ایک ملنسار اور قابل فخر سپوت سے محروم ہوا۔

Print Friendly, PDF & Email