وادی بیریر میں پوڑ تہوارمنایا گیا

بیریر(زیل نمائندہ) چترال کے پہاڑوں کے دامن میں رہنے والے کالاش قبیلہ اپنی مخصوص ثقافت، رسم و رواج، مذہبی تہوار اور لبا س کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔کالاش قبیلے کے لوگ سال میں دو بڑوں اور دو چھوٹے تہوارو ں کے علاوہ ایک خاص تہوار بھی مناتے ہیں جنہیں پوڑ تہوار کہا جاتا ہے۔ پوڑ تہوا ر صرف وادی بریر میں منایا جاتا ہے باقی دو وادیوں یعنی رمبور اور بمبوریت میں اسے نہیں منایا جاتا۔اس تہوار میں پھولوں سے ایک خاص قسم کی ٹوپیاں بنائی جاتی ہیں جو ان بچیوں کے سروں پر رکھی جاتی ہیں جن کی عمریں دس اور گیارہ سال کے درمیان ہوتی ہیں۔ اس تہوار میں وادی کے لوگ اخروٹ اور انگور بھی درختوں سے اتا ر کر گھروں میں سردیوں کے لیے ذخیرہ کرتے ہیں۔حسب معمول اس سال بھی پوڑکاتہوار وادی بیریر میں نہایت زور و شور سے منایاگیا جس میں پھول جیسے بچیوں کے سروں پر پھولوں سے بنی ہوئی ٹوپیاں رکھ کر پوڑ تہوار کے مزے کو دوبالا کیا گیا جبکہ کالاش خواتین ایک دوسرے کے کندھوںپر ہاتھ ڈال کر قدم سے قدم ملاکر گول دائرے میں رقص پیش کیں۔تہوار کے دوران کالاش قبیلے کے مذہبی رہنماء جن کو اپنی زبان میں قاضی کہا جاتا ہے جو مرد اور خواتین پر مشتمل ہوتے ہیں مذہبی گیت گاتے ہیں جبکہ ادھیڑ عمر کی عورتیں ان کے سروں پر ٹوپی میں پچاس،سو، پانچ سو او ر ایک ہزار روپے کا نوٹ رکھ کر ا ن کی ٹوپیوں کو نوٹوں سے سجاتے ہیں جو عزت کی نشانی سمجھی جاتی ہیں۔
تہوار کے دوران مرد اور عورتیں اکٹھے بھی رقص پیش کرتے ہیں۔ اس دوران کیلاش کی عورتیں ان بچیوں کو رقص کے میدان سے باہر ایک جگہہ بٹھاتے ہیں اور ان کے سروں پر پھولوں سے بنی ہوئی ٹوپیاں رکھتے ہیں اور ان کو روایتی پکوان بھی پیش کی جاتی ہے ۔اس تہوار میں ان بچیوں کو زرد رنگ کے زرق برق کپڑے سے بنے ہوئے گاؤن بھی پہنایا جاتا ہے جو عام طور پر اس چمکیلے کپڑے سے بناہوتاہے۔ یہ چوغہ صر ف کیلاش کے مذہبی رہنماؤں یعنی قاضیوں کو پہنایا جاتا ہےمگر اس تہوار میں یہ چوغہ صرف ان بچیوں کو پہنا یا جاتا ہے اور بعد میں ان کو رقص گاہ لے جاکر ان کو رقص سکھایا جاتا ہے۔
یہ بچیاں کچھ دیر تک اس میدان میں رقص کرتی ہیں اس کے بعد ایک فرد آکر ان کی ٹوپی سر سے اتار کر کسی کو پھینک دیتا ہے جسے اٹھا کر وہ اس بڑے میدان میں جاتا ہے جو پہاڑی کے قریب اونچائی پر واقع ہے اور یہ سب لوگ اس کا پیچھا کرتے ہوئے وہاں چلے جاتے ہیں جہاں مرد اور خواتین اکھٹے رقص پیش کرتے ہیں۔اس سال پوڑ تہوا ر کودیکھنے کے لیے  چین، سکاٹ لینڈ ، برطانیہ اور امریکہ وغیرہ کئی ممالک سے سیاح آئے تھے۔چند مقامی سیاحوں نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ انہوں نے اتنی پر رونق تہوار پہلی بار دیکھا ہے مگر وادی بیریر کا راستہ نہایت خراب ہے ۔اگر اس وادی تک جانے والی سڑک پختہ کی جائے تو یہ سیاحوں کی تعداد میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ اس رنگارنگ تقریب میں کثیر تعداد میں مقامی، ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے بھی شرکت کی اورپوڑ تہوار کے رنگینیوں سے محظوظ ہوئے۔

غیر مقامی خواتین سیاح پوڑ تہوار میں کالاش لباس زیب تن کیے ہوئے 

پوڑ تہوار میں شریک کالاش خواتین اور بچے
Print Friendly, PDF & Email