چترال سے مرغیوں کے فضلات باہر کس لیے لے جارہے ہیں؟

چترال(زیل نمائندہ) چترال کی مرغی مارکیٹ سےمرغیوں کے فضلات اور گندی نیچے اضلاع لے جاتے ہوئے دروش کے مقام پرمقامی افراد نے  دھر لیا ۔  ذرائع کے مطابق ان فضلات سے  تیل اور چوزوں کے لیے دانہ بنتا ہے۔ دروش کے مقام پر صلاح الدین طوفان، قاری فضل حق اورنوید الرحمان چغتائی نے اس گاڑی کو گھیر لیا جس میں نہ صرف ان چوزوں ، مرغیوں کافضلہ موجود تھا بلکہ اس میں مرے ہوئے مرغیاں بھی پائی گئیں۔ اس موقع پر موجود قاری فضل الحق کا کہنا ہے کہ یہ گندگی نہایت مضر صحت ہے اور جس مقصد کے لیے استعمال کی جاتی ہے انسانی جان کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
صلاح الدین طوفان کا کہنا ہے کہ اس گاڑی کو پہلے دروش پولیس نے پکڑ کر ا س گند کو تلف کیا تھا مگر ان مافیا نے چترال کے ڈپٹی کمشنر سے باقاعدہ اجازت نامہ لے کر اس زہر آلود مواد کو نیچے لے جاکر دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ ان مرغیوں کے فضلات کو انسانی استعمال کے لیے کبھی بھی کام میں نہیں لایا جاتا مگر پاکستان واحد ملک ہے جہاں ہرکسی نہ کسی چیز سے کوئی نہ کوئی چیز بنتی ہے۔ 
ان رضاکاروں نے محکمہ صحت اور محکمہ حوراک کے ارباب احتیار سے اپیل کی ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات کریں کہ اس زہریلے فضلہ کو کہاں استعمال کی جاتی ہے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے ان مرغیوں کا فضلہ دریائے چترال میں ڈالا جاتا تھا جس سے دریا کا پانی آلودہ ہوجانے کے ساتھ آبی آلودگی کا پیش خیمہ ثابت ہوتا تھا۔شکایت کے بعد تحصیل میونسپل انتظامیہ نے ان مرغی لانے والے گاڑیوں پر ٹیکس لگایا جو ہر گاڑی سے ہزار روپے وصول کرتے تھے مگر ان کی فضلہ کو ٹکانے لگانے کے لیے کوئی بندوبست نہیں کیا اور اب یہ فضلہ گاڑی میں نیچے لے جاکر دوبارہ استعمال کرکے اس سے خوردنی تیل اور دوسرے اشیاء بنائے جاتے ہیں جو واقعی تشویش ناک بات ہے۔

Print Friendly, PDF & Email