ضلع اپر چترال کے قیام کا خواب چکنا چور

8نومبر 2017ء کو سابق وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک اور موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دورہ چترال کے موقع پر پولو گراونڈ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چترال کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھااور ساتھ ہی  سابق وزیر اعلی پرویز خٹک نے جوش میں آکر یہ بھی اعلان کیا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر ضلع اپر چترال کا نوٹیفیکشن کروں گا اور ان کی کاپیاں لے کر مخالفین کے منہ پہ دے ماریں۔ اس اعلان کو 11ماہ کا عرصہ گزر گیا  لیکن تاحال وہ اعلان محض اعلان ہی رہ گیا عملی جامہ نہ پہن سکا۔ ایک ماہ قبل ہم نے اپنے ذرائع سے معلوم کرنے کی کوشش کی تھی کہ آخر ضلع اپر چترال کا نوٹیفیکشن کب تک متوقع ہے ؟اس وقت سیکرٹریٹ کے اعلی حکام نے ایک ہفتہ کے اندر اندر نوٹیفیکشن جاری کرنے کی نوید سنائی  لیکن اس کو بھی مہینہ گزر گیا۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ شاید اگلے چند سالوں تک ضلع اپر چترال کا نوٹیفیکشن ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ انتہائی باخبر ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق چونکہ نئے ضلع کی سیٹ اپ پر دو ارب روپے تک خرچہ درکار ہے جبکہ صوبائی حکومت مالی بحران کا بہانہ بنا کر فی الحال ضلع اپر چترال کا نوٹیفیکشن کرنے کو تیار نہیں اور شاید کبھی یہ نوٹیفیکشن ہوپائے۔

یاد رہے گزشتہ عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ضلع اپر چترال کا نوٹیفیکشن نہ ہونا تھا۔ اب بھی اگر اس معاملے پر عمل درآمد نہ ہوا تو اگلے بلدیاتی انتخابات میں پھر سے پی ٹی آئی کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Print Friendly, PDF & Email