ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام گلگت اور چترال کے درمیان بزنس کے عنوان پر کانفرنس

چترال (زیل نمائندہ) چترال اور گلگت کے مفادات، روایات اور بہت کچھ مشترک ہیں۔ دونوں علاقوں کو یکساں ترقی دینے کیلئے چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سرتاج احمد خان نے گزشتہ روز ایک بزنس کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں چترال اور گلگت کے عمائدین کے علاوہ متعلقہ منسٹری کے افسران نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر گلگت بلستان اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر جعفرا للہ خان مہمان حصوصی تھے جبکہ گلگت کے وزیر سیاحت فدا خان فدا،سریر الدین ڈائیریکٹر ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اویس خان ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈاکٹر محمد جدون کلکٹر کسٹم، مشتاق احمد خان منیجنگ ڈائریکٹر ٹورزم کارپوریشن آف خیبر پحتون خواہ اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔ 
بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفرا للہ خان نے کہا کہ چترال اور گلگت کے پہاڑ ایک جیسے ہیں لوگ بھی ایک جیسے ہیں اور ان کے مفادات بھی مشترک ہونا چاہئے۔ ہمارے پاس سیاحت کی بہت زیادہ مواقع ہیں مگر ان سے استفادہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال ان کا ترکی جانا پڑا تو یہ جان کر خیران رہ گیا کہ ترکی کے صرف ایک صوبے نے ایک سال میں بیس ارب ڈالر کمائے تھے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں قومیں پولو کے شوقین ہیں مگر اسے معاشی ترقی کیلئے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ 
اویس خان ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ چترال اور گلگت میں خشک اور تازہ پھلوں کی کئی اقسام اور انواع پائے جاتے ہیں ان کو صحیح طریقے سے پیک کرکے ملک سے باہر بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔ 
ڈاکٹر محمد جدو ن نے کہا کہ چترال اور گلگت بہت خوبصورت علاقے ہیں جہاں سیاحت کی بہت گنجائش اور ذرائع موجود ہیں مگر ایسے پالیسی احتیار کرنا چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سیاح یہاں آئے جس سے علاقے کے لوگوں کو فائدہ پہنچ سکے۔


مشتاق احمد خان نے کہا کہ دنیا بھر میں سیاحت دوسرے نمبر پر سب سے بڑا صنعت ہے جس سے اکثر ممالک اول درجے کے منافع حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے خیبر پحتون خواہ کا 75 فی صد علاقے سیاحت کیلئے موزوں ہیں۔انہوں نے کہا کہ چترال کے کھیل کود پر ایک ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ امسال قاقلشت کیلئے ہم نے سولہ لاکھ روپے رکھے تھے اگلے سال پچاس لاکھ روپے کا حطیر فنڈ قاقلشٹ پر خرچ کی جائے گی۔ اسی طرح اس سال شندور پر چار کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ اور ہماری کوشش ہوگی کہ شندور میں بیرون ممالک کے سفیر بھی آئے۔ 


مقررین نے کہا کہ گلگت بلتستان اور چترال میں برف پوش پہاڑ، گلیشیر، قدرتی چشمے، قدرتی مناظر بہت زیادہ ہیں جو سیاحوں کو کھینچ لاتی ہیں مگر صرف ان راستوں کو ٹھیک کرنا ہے جس پر سیاح ایک دفعہ سفر کرنے کے بعد یہاں کا رح نہیں کرتا۔  گلگت کے وزیر سیاحت فدا خان فدا نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ گلگت اور چترال کے فنکاروں کا ایک مشترکہ پروگرام ایک بار گلگلت اور دوسری بار چترال میں منعقد کرائے اور ساتھ ہی اس سے تجارت کو بھی فروغ مل سکے۔ 

بزنس کارنفرنس میں علاقے کے خواتین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی جو گھر بیٹھ کر سلائی ، کڑھائی سے گھر کا چولہا جلاتے ہیں۔ 

Print Friendly, PDF & Email