چترال میں بجلی کی بحران پر قابو پانے کیلئے سرحد رورل سپورٹ پروگرام کی جانب سے تعمیر شدہ دو میگا واٹ پن بجلی گھر اہم کردار ادا کررہا ہے

چترال(نمائندہ زیل) چترال شہر اور مضافاتی علاقوں میں ماضی میں بجلی کی طویل ترین لوڈ شیڈنگ سے عوام کا جینا دوبھر ہوچکا تھا۔ چترال میں اٹھارہ گھنٹے تک بجلی کا غائب ہونا معمول بن چکا تھا جس کی وجہ سے نہ صرف کاروباری طبقہ بری طرح متاثر ہورہا تھا بلکہ گھریلوں صارفین بھی گونا گوں مشکلات سے دوچار تھا۔عوام کے پرزور مطالبے پر SRSP نے چترال ٹاؤن کیلئے گولین کے مقا م پر د و میگا واٹ کا پن بجلی گھر تعمیر کیا۔ یہ بجلی گھر کافی عرصہ متنازعہ رہا جس کی بنیادی وجہ واپڈا (پیسکو) کی ٹیکنکل سٹاف کا عدم تعاون تھا۔
ذرائع کے مطابق اس بجلی گھر کو ناکام بنانے کیلئے چند سیاستدان اور ذمہ دار افراد نے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا کہ کسی طریقے سے ایس آر ایس پی کے بجلی گھر کو ناکام بنایا جاسکے اور پیسکو کا عملہ بجلی کی لائن سے ٹکرانے والے درختوں کی شاحیں تک کاٹنے کو تیار نہیں تھے حالانکہ پیسکو کے دفتر میں کافی تعداد میں عملہ تعینات ہے مگر وہ لائن بدلنے اور ٹرانسفارمر کی لنک اتارنے تک تیار نہیں تھے۔
پچھلے دنوں کچھ مقامی صحافیوں نے اس بجلی گھر کا دورہ کیا تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ حقیقت کیا ہے۔ بجلی گھر کے دورہ کے دوران ڈسٹرکٹ انجنئیر شفیق الرحمان نے بتایا کہ یہ بجلی گھر د و میگا واٹ تک بجلی پیدا کرتی ہے مگر یہ جدید نظام کے تحت چلتا ہے جتنا اس پر لوڈ ڈالا جاتا ہے اتنا یہ اپنی پیدوار بڑھاتی ہے ۔ شفیق الرحمان نے بتایا کہ یہ بجلی گھر کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس کمپیوٹر میں بجلی گھر کی تما م مشنری کو صاف دکھایا جاتا ہے اور اسکی فنکشن کو بھی ظاہر کرتی ہے
شام سے پہلے اس بجلی گھر کی پیداوار ڈیڑھ میگا واٹ تھی جبکہ متعلقہ انجنیر نے بتایا کہ رات نو ، دس بجے تک جب اس پر تما م علاقوں کا بوجھ ڈال کر بجلی فراہم کی جاتی ہے تو اس کی پیدوار دو میگا واٹ تک پہنچ جاتا ہے۔
آزاد ذرائع نے بتایا کہ پیسکو کا عملہ اتنا زحمت بھی گوارا نہیں کرتا کہ کم از کم بارہ گھنٹے بعد کسی ٹرانسفارمر کا لنک اتارکر دوسرے علاقے کو بجلی فراہم کرنے کیلئے بندوبست کرے۔سینگور کے مقام پر بجلی گھر بھی چھ سو کے وی تک بجلی دیتی ہے جو ناکافی ہے۔
حاجی زاہد کا کہنا ہے کہ پہلے وہ اندھیروں میں زندگی گزارا کرتے تھے مگر جب سے ایس آر ایس پی کا بجلی گھر بن چکا ہے ان کی زندگی میں روشنی آگئی۔
شاہد جلال جو ایک ٹیچر ہیں کا کہنا ہے کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی اور صحت دونوں متاثر ہورہی تھی اور وہ سخت گرمی میں بھی بجلی سے محروم تھے مگر اب SRSP کی جانب سے یہ بجلی گھر جب مکمل ہوا تو ان کی مشکلات میں کمی آگئی۔
چترال ون سے منتحب کونسلر فدا محمد کا کہنا ہے کہ پہلے ان کے فریج وغیرہ نہیں چلتے تھے اور وہ لوگ گرم پانی پینے پر مجبور تھے مگر جب سے ایس ار ایس پی نے یہ بجلی گھر تعمیر کیا ہے ان کی زندگی میں انقلاب برپا ہوا کیونکہ ان کے گھروں میں فریج بھی چلنے لگا اور کاروباری طبقے کی آمدنی میں اضافہ ہوا۔
چترال بازار میں رات دس بجے ایک جوس فروش نے بتایا کہ پہلے جب بجلی نہیں تھی تو ان کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا تھا مگر اب شکر ہے کہ یہ بجلی گھر تیار ہوا اور وہ اپنے بچوں اور اہل خانہ کیلئے دال روٹی کما تا ہے۔
واضح رہے کہ چترال میں دو ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی کنجائش موجود ہے جو پورے ملک کا بجلی کا بحران کا مسئلہ حل کرسکتا ہے جس کے لئے ملکی اور غیر ملکی سطح پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اگر چترال میں موجود وافر مقدار میں پانی سے استفادہ کرتے ہوئے اس پر ڈیم بنایا گیا تو تیس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس سے نہ صر ف پورے ملک کی بجلی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے بلکہ پڑوسی ممالک کو بھی بجلی دی جاسکتی ہے۔
چترال کے عوام ایس آر ایس پی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ٹاؤن کیلئے دو میگا واٹ بجلی گھر بناکر ان کی بجلی کا مسئلہ حل کروایا۔
اس بجلی گھر سے بارہ ہزار صارفین کو بجلی دی جاتی ہے مگر آجکل گولین گول پاؤر ہاؤس کی سرکاری بجلی گھر سے نیشنل گریڈ تک مین ٹرانسمیشن لائن بچھایا جاتا ہے جس کی وجہ سے صبح کے وقت اس بجلی گھر کی بجلی بند رہتی ہے جونہی یہ کام مکمل ہوجائے تو پھر دن رات ٹاؤن کو بجلی فراہم کی جائے گی۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے