آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ نے سال2017کے ایس ایس سی اور ایچ ایس ایس سی کے امتحانات کے نتائج کا اعلان ۔طالبات بازی لے گئیں۔

آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ نے سال2017کے ایس ایس سی اور ایچ ایس ایس سی  کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کردیا ۔تفصیلات کے مطابق ایس ایس سی کے سال اول اور سال دوم کے طلبا کی کامیابی کی مجموعی شرح بالترتیب 85.7 فیصد اور 90.6 فیصد رہی۔ مزید برآں، سال اول کے 69.4 فیصد اور سال دوم کے 81.2 فیصد طلبا نے 60 فیصد سے زائد نمبر حاصل کیے۔ اس مرتبہ سال دوم میں تینوں پوزیشنز طالبات نے حاصل کیں۔ پی ای سی ایچ ایس گرلز اسکول، کراچی کی فضہ رباب نے بہترین نمبروں کے ساتھ اول پوزیشن حاصل کی۔ انھوں نے 1100 میں سے 1037 نمبر حاصل کیے۔نصرت جہاں اکیڈمی گرلز ہائی اسکول کی طالبہ ثمرین راجہ 93.54 فیصد نمبروں کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی۔ انھوں نے 1100 میں سے 1029 نمبر حاصل کیے۔ تیسری پوزیشن 93.36 فیصد نمبروں کے ساتھ آغا خان اسکول، گارڈن کی طالبہ شمسہ نے حاصل کی۔ انھوں نے 1100 میں سے 1027 نمبر حاصل کیے۔فضہ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا، "مجھے یہ جان کر اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا کہ میں نے اول پوزیشن حاصل کی ہے۔ میں اپنے اسکول، اساتذہ، ساتھیوں اور گھر والوں کی بے حد شکرگزار ہوں کہ انھوں نے اس کامیابی کے حصول میں میری معاونت کی۔” انھوں نے مزید کہا۔ "اے کے یو۔ای بی کے انداز کے باعث میں یہ پوزیشن حاصل کر پائی ہوں۔ اس بہترین بورڈ کی مدد سے طلبا میں تعلیم پر بھرپور توجہ دینے کی صلاحیت اور جذبہ پیدا ہوتا ہے جو پاکستان میں دی جانے والے روایتی تعلیم کے بالکل برعکس ہے۔”
ایچ ایس ایس سی سال اول اور سال دوم کے طلبا میں کامیابی کی مجموعی شرح 87.9 فیصد اور 87.8 فیصد رہی۔ مزید برآں سال اول کے 72.7 فیصد طلبا اور سال دوم کے 75.2 فیصد طلبا نے مجموعی طور پر امتحانات میں 60 فیصد سے زائد نمبر حاصل کیے۔ اس سال کے ایس ایس سی نتائج کی مانند طالبات نے ایچ ایس ایس سی میں بھی میدان مار لیا اور تینوں پوزیشنز حاصل کیں۔آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول، کریم آباد، کراچی کی مریم سجاد نے 1100 میں سے 1050 نمبر حاصل کیے اور مجموعی طور پر 95.45 فیصد کے ساتھ اول پوزیشن حاصل کی۔ آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول، کریم آباد، کراچی سے ہی عروج عثمانی نے 1100 میں سے 1028 نمبروں کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی۔ انھوں نے 93.45 فیصد نمبر حاصل کیے۔ نصرت جہاں کالج کی مقدسہ علوی تیسری پوزیشن پر آئیں جنھوں نے 1100 میں سے 1022 یعنی 92.90 فیصد نمبر حاصل کیے۔”مجھے لگ رہا ہے جیسے میں نے دنیا فتح کر لی ہے! میں اپنی خوشی کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی۔ اپنی محنت کا صلہ مل جانے سے کتنی زبردست خوشی ہوتی ہے میں اس کا اندازہ کر سکتی ہوں”، مریم نے بے پایاں مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ انھوں نے مزید کہا، "اے کے یو۔ای بی کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے سے مجھ میں علم کی پیاس پیدا ہوِئی اور تجسس کا مادہ بڑھا جس کے باعث میری سوچ میں وسعت پیدا ہوئی۔ میں موجودہ اور مستقبل میں آنے والے اے کے یو۔ای بی طلبا سے کہنا چاہوں گی کہ خواہ آپ کو راستہ کیسا ہی کٹھن کیوں نہ لگے، رکنا نہیں۔ کیونکہ ایک مرتبہ آپ منزل تک پہنچ گئے تو آپ جانیں گے کہ اس محنت کے پیچھے کیا مصلحت پوشیدہ تھی۔”
ایک نسبتاً کم عمر ادارہ ہونے کے باوصف آغا خان یونیورسٹی 150 ایگزامینیشن بورڈ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اس کے طلبا سیکنڈری اسکول اور کالج میں حاصل کی گئی معیاری تعلیم کی بنیاد پر کسی بھی اعلی تعلیمی ادارے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ سالانہ نتائج اور طلبا کی دیگرکامیابیاں ہمیشہ اے کے یو۔ ای بی کے لیے باعث افتخار رہی ہیں تاہم سال 2017 کے سیکنڈری اسکول سرٹیفیکیٹ )ایس ایس سی( اور ہائر سیکنڈری اس

کول سرٹیفیکیٹ )ایچ ایس ایس سی( نتائج سے بھی یہ امر مزید واضح ہو جاتا ہے خصوصاً اس صاف شفاف جانچ اور غیر جانبدارانہ مثبت رائے کی مدد سے، جو اے کے یو 150 ای بی کو بیرونی ذرائع سے حاصل ہوئی ہے۔آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول، کریم آباد، کراچی کی صدر مدرسہ محترمہ شاہینہ علی ر

ضا کے لیے یہ لمحات باعث افتخار ہیں۔ انھوں نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا، "میں اپنے طلبا کی کامیابی پر خوشی سے سرشار ہوں جنھوں نے پاکستان بھر میں اول اور دوم پوزینشز حاصل کر کے ہم سب کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے!” انھوں نے مزید کہا، "دیگر بورڈز کے مقابلے میں اے کے یو۔ای بی کے طلبا زیادہ بااعتماد اور تنقیدی سوچ کے حامل ہوتے ہیں۔ وہ طالب علموں کی اس قسم سے تعلق رکھتے ہیں جو ہمیشہ اپنی صلاحیتوں کی تلاش اور ان کے استعمال میں کوشاں رہتی ہے۔”اے کے یو 150 ای بی کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر شہزاد جیوا نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،

” اے کے یو۔ای بی کے طلبا یونیورسٹیز کے داخلہ ٹیسٹس میں تواتر اور مستقل مزاجی کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 2015 میں اے کے یو۔ای بی سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبا میں سے 90 فیصد کو مختلف یونیورسٹیز میں داخلہ ملا۔ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے حال ہی میں امتحانی نظام کے معیار اور ضوابط کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق اے کے یو۔ای بی کے تحت کروائے جانے والے امتحانات کا معیار اور شفافیت غیر معمولی ہے۔”
ڈاکٹر نوید ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر آف اسیسمنٹ کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا، "میں کامیاب طلبا کو تہہ دل سے مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی مضبوط تعلیمی بنیاد اور ترغیب آپ کو زیادہ کامیابیوں سے ہمکنار کرے گی کیونکہ آپ اپنے مقاصد صرف استقامت اور مصمم ارادے کی بدولت ہی حاصل کر سکتے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے