کیا چترالی واقعی غلام قوم ہیں؟

گذشتہ دنوں ضلع ناظم نے پرابیگ گرام چشمہ کے مقام پر اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ چترال کے عوام کو ریاستی دور سے لیکر آج تک غلام بنایا گیا۔ اس خبر کے منظر عام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑھ گئی ہے کہ ناظم صاحب عوام کے ووٹوں سے ہی جیت کر منتخب ہو کر پھر اگر عوام کے لیے اس طرح سوچ رکھتے ہی تو چترال اب بھی صحیح معنوں میں لیڈر سے محروم ہے۔

ظہور الحق دانش اپنے فیس بک آپ ڈیٹ میں تفصیلا ناظم کو مخاطب کیا ہے جس پر 30 سے زائد تبصرے ہوئے اور ناظم کے کارکنان اس پر سیخ پا نظر آئے

خواجہ وزیر نامی ایک صارف نے ناظم کے بات کی تائید میں لکھتے ہیں

ممتاز قانون دان اور مسلم لیگ ن کے ضلعی راہنما محمد کوثر ایڈوکیٹ لکھتے ہیں

وزیر احمد نامی ایک صارف نے بھی اسی سے ملتا جلتا تبصرہ شائع کیا ہے

کریم اللہ لکھتے ہیں کہ کسی نے چترالیوں کو قومیتوں میں بٹ کر اور کوئی غلام گردان کر حکومت کرنا چاہ رہا ہے

 

Print Friendly, PDF & Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے