بونی میں ضلع کونسل چترال کا بجٹ اجلاس

بونی (گل حماد فاروقی) ضلع اپر چترال کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز بونی کے مقام پر ضلع کونسل کا پہلا بجٹ اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت کنوینئرضلع کونسل  مولانا عبد الشکورنے کی ۔ ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ نے  سال19-2018 کا بجٹ پیش کیا جس پر ضلع کونسل کے اراکین نے بحث کیا۔  بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم مغفرت شاہ نے کہا کہ چار سال قبل ان کے ساتھ جو وعدے کیے گئے تھے کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں گے اور بڑے دعوے ہوئے تھے مگر چار سال گزرنے کے باؤجود نہ تو اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوئے اور نہ ہمارے ساتھ کیے گئے وعدے پورے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومت نے  بیرونی امداد سے ایک ملٹی سیکٹورل  منصوبہ لانے کی کوشش کی تھی مگر صوبائی اور مرکزی حکومت کی سرد مہری کی وجہ سے یہ پراجیکٹ چترال نہ آسکا۔ بجٹ اجلاس میں رحمت غازی، نابیگ کالاش ایڈوکیٹ، مولاناعبد الرحمان، عبدالقیوم بیگ، رحمت الہٰی، شیر عزیز بیگ،  یعقوب خان، مولانا جاوید حسین، خاتون رکن حصول بیگم، مفتی محمود الحسن،  شیر محمد (ارندو)،  شیر محمد(شیشی کوہ)، تحصیل ناظم مولانا محمد یوسف وغیرہ نے  بحث میں حصہ لیا۔ 

بجٹ اجلاس میں محکمہ صحت پر کافی تنقید کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ جن بنیادی مراکز صحت اور یگر ہسپتالوں کو یہ ادویات   فراہم کررہی ہے ان کا احتساب کیا جائے تاکہ اتنی خطیر رقم خرچ ہونے کےباؤجود بھی عوام کو کیوں ایک ڈسپرین کی گولی تک نہیں ملتی۔بعد میں کافی بحث مباحثے کے بعد ضلع کونسل نے اپنا بجٹ پیش کیا جس کی تفصیلات کچھ یوں ہے:

ہائر سیکنڈری سکولوں کی خود محتاری کے لیے  گرانٹس 5.511ملین، سکولوں میں داخلہ مہم اور آگاہی کے لیے  گرانٹ 0.339 ملین،  ایس ڈی اوز کے دفاتر کے لیے فرنیچر کی فرنیچر کی خریداری کے لیے گرانٹس 1.204ملین،  ایس ڈی اوز کے دفاتر کے لیے IT آلات کی خریداری کے لیے گرانٹس، 1.090 ملین، گرانٹ برائے ادائگی معاوضہ LPR سرکاری ملازمین80.000 ملین، بنیادی مراکز صحت میں ادویات کی خریداری کے لیے گرانٹس12.370 ملین، بہترین کارکردگی  دکھانے والے سکولوں کے لیے گرانٹس، 1.800 ملین  کل 102.314 ملین بجٹ منظور ہوا۔ 

اسی طرح ملازمین کی سیلری یعنی تنخواہ اور الاؤنس  کے لیے نظر ثانی شدہ تخمینہ3,95,92,40,000، نان سیلری اخراجات جاریہ کے لیے 30,34,61,000ڈسٹرکٹ کونسل گرانٹ (لوکل کونسل گرانٹ کا 20 فی صد) 1,54,33,000، ضلعی سالانہ ترقیاتی فنڈ، 31,35,03000وغیرہ شامل ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپر چترال کے نئے ڈپٹی کمشنر شاہ سعود نے تمام اراکین کو یقین دلایا کہ وہ ان کاخادم ہے اور جب بھی کسی بھی وقت کسی کو اگر کوئی ان کے دفتر سے متعلق کوئی مسئلہ ہو تو وہ حاضر ہے۔ ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اگر چہ نئے ضلع کو کافی مشکلات کا سامنا ہے مگر ہم پرامید ہے کہ صوبائی حکومت ان کو گرانٹ دیکر اور یہاں کے قدرتی وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے یہ ضلع ایک خود مختار ضلع ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بھی ملازمین کا تعلق اپر چترال سے ہو ان کا لویر چترال سے تبادلہ کرکے یہاں بلایا جائے گا تاکہ یہاں کا انتظامی امور جاری رکھ سکے۔ 

 

Print Friendly, PDF & Email