موژدیہہ کوشٹ کے عوام کا محکمہ تعلیم چترال کو دس دن کی ڈیڈلائن

چترال(گل حماد فاروقی)  چترال کے بالائی علاقے کوشت موژدیہہ  میں علاقے کے لوگوں نے ایک دوسرے سکول میں مالک جائداد کو نوکری نہ ملنے پر احتجاجی کیمپ لگایا ہے۔ گورنمنٹ پرائمری سکول کوشت نمبر 2 کے لیے  جس شحص نے زمین مفت فراہم کی تھی اس وقت اس کو نوکری دی گئی تھی مگر ان کی  عمر پچاس سال تھی اور دس سال بعد 60 سال پورا ہونے پر ریٹائر ہوا۔ اہالیان برومکاغ،  شخورندہ،  خلفاندہ اور جمڑاندہ نے ایک پر امن احتجاجی مظاہرہ بھی گورنمنٹ پرائمری سکول کوشت نمبر ۲ کے سامنے کیا اور میں سڑک بھی بند رکھا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسی سکول کے لیے  علاقے کے ایک شخص شمس القادر نے سڑک کے کنارے نہایت قیمتی زمین (کمرشل) سکول کے لیے فت فراہم کی جس کی قیمت چالیس لاکھ روپے بنتی  تھی اس شرط پر کہ اسی سکول میں اسے ملازمت دی جائے۔ اس وقت محکمہ تعلیم نے اسے نوکری تو دے دی مگراس کی عمر ملازمت کے وقت پچاس سال تھی اور یہی وجہ ہے کہ دس سال بعد وہ ملازمت سے ریٹائر  ہوا کیونکہ اس کی عمرساٹھ سال پوری ہوئی تھی۔اس کے بعد اسی پوسٹ کے لیے  اس کے بیٹے  سیف احمد نے درخواست دی مگر محکمہ تعلیم کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے  اس کا حق اس سے چھین کر  اس کی جگہ مبینہ سفارشی بنیاد پر  اعزاز علی ولد سید وکیل شاہ کو  تقر ر کیا جو معذور بھی ہے اور اس علاقے کا باشندہ بھی نہیں ہے۔ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے  ان مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر دس دن  تک مالک جائداد کو نوکری نہیں ملی تو وہ مجبوراً نہ صرف سکول کوتھالہ لگائیں گے بلکہ  اپنے بچوں کو بھی اسی سکول سے  نکال کر کسی دوسرے
سکول میں داخل کرائیں گے اور یوں اس سکول کی عمارت خالی رہے گی۔ اس سلسلےمیں ہمارے نمائندے نے ایک بار پھر ڈسٹرکٹ ایجوکیش آفیسر سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی مگر اس سے رابطہ نہ ہوسکا۔واضح رہے کہ علاقہ کوشت میں پیر کے روز گورنمنٹ پرائمری سکول  موژ دیہہ کے لیے جس شحص نے زمین مفت فراہم کی تھی  جس میں ملازمت بھی نذیر احمد کا حق بنتا تھا مگر اسکی جگہ  اسرار احمد کو تقرری کا لیٹر تھماکر اسی سکول میں اسے بھیج دیا۔ اس سلسلے میں ہمارے نمائندے نے صوبائی وزیر تعلیم ضیاءاللہ بنگش سے بھی بات کی تھی جس نے یقین دہانی کرائی تھی کہ لینڈ اوونریعنی مالک جائداد کے ساتھ کسی قسم کی حق تلفی نہیں ہوگی  مگر  اس کے
باؤجود زمین کے مالک کو اس کے حق سے محروم کرکے یہ ملازمت کسی اور شحص کودی گئی  جس پر علاقے کے لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا ہےکہ وہ اس سکول میں کسی  اور شخص کو ملازمت کرنے نہیں دیں گے ورنہ وہ سکول کو تھالہ لگاکر اپنا جائداد واپس قبضے میں لیں گے۔

Print Friendly, PDF & Email