شیشی کوہ وادی کی دلفریبی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے

چترال (گل حماد فاروقی) سفید ٹھنڈے پانی کا بہتا دریا،  دریا میں ٹراؤٹ مچھلی،  گھنے جنگل،  چاروں طرف برف پوش پہاڑ،  پر سکون ماحول، اونچے اونچے آبشار یہ دل فریب منظر ہے وادی شیشی کوہ کے خوبصورت  علاقے کا۔  یہ علاقہ تحصیل دروش میں واقع ہے اور شیشی پل سے جب وادی میں سیاح داخل ہوتے ہیں تو دریا کے کنارے پہاڑ پر گھنے جنگل  ان کو اپنی طرف ضرور متوجہ کرتے ہیں۔  اس جنگل میں ہر قسم کے پھل دار اور غیر پھل دار درخت موجود ہیں جوجنت کا منظر پیش کرتے ہیں۔ یہاں وادی شیشی کوہ  سے ایک دریا بھی نکلتا ہے جس میں ٹراؤٹ مچھلی پائے جاتے ہیں۔ ارد گرد پہاڑوں کی چوٹیوں پر سفید برف ایک اور دلکش منظر پیش کرتی ہے۔ حال ہی میں وادی شیشی کوہ میں سنو سکینگ تربیتی سکول کا افتتاح بھی ہوا ہے جو برف کے سکینگ کے لیے  نہایت موضوع جگہہ ہے۔ سڑک کے کنارے وادی شیشی کوہ جاتے ہوئے یہ خوبصورت منظر’ فردوس بہ روئے  زمین است’ کا  منظر پیش کرتاہے۔ یہاں نہایت پر سکون اور پر امن ماحول ہے یہاں ملکی اور غیر ملکی سیاح  آکر خیموں میں رہ کر ٹنٹ ویلیج آباد کرسکتے ہیں اور پرمٹ لیکر ٹراؤٹ مچھلی کا شکار بھی کرسکتے  ہیں۔ اگر چہ مقامی لوگ بغیر پرمٹ کا بھی شکار کرتے ہیں مگر شہر ناپرسان میں کون پوچھتا ہے۔ اس سڑک کے دوسرے جانب بنجر پہاڑی تھی جس میں محکمہ جنگلات نے پودے لگاکر ان کے لیے  پانی کا بندوبست کیا اور اب یہ جنگل بھی کامیابی کی طرف رواں دواں ہے امید ہے اگلے  دس سال میں یہ بھی ایک گھنا جنگل ہوگا۔

سوات سے آئے ہوئے ایک سیاح صاحب زادہ کا کہنا ہے کہ اس نے اتنا خوبصورت منظر کہیں نہیں دیکھا تھا جہاں ٹھنڈا پانی، گھنےجنگل، پہاڑوں پر برف اور دریا میں ٹراؤٹ مچھلی بھی موجود ہو اور سب سے بڑھ کر اس علاقے کا مثالی امن جہاں سیاح آّکر اپنے گھر جیسا ماحول محسوس کرتا ہے جہاں سیاحوں کو کوئی جانی اور مالی خطرہ بھی نہ ہو تو پھر کو ن  بدقسمت ہوگا جو اس جنت نظیر مناظر سے لطف اندوز نہ ہو۔

ڈویژنل فارسٹ آفیسر شوکت فیاض کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات اس علاقے پر کافی عرصے  سے کام کررہاہے اور یہاں جو بنجر پہاڑی تھا اس میں بھی پودے لگاکر اسے بھی ایک جنگل میں بدل دیتے ہیں۔ مقامی لوگ حکومتی  اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس وادی تک جانے والے سڑک کو محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ( محکمہ مواصلات )کے حوالہ کیا جائے تاکہ اسے بلیک ٹاپ بنایا جائے یا اس پر سیمنٹ کا فرش ڈال کر اس کے کھڈوں کو بند کیا جائے اور سیاحوں کی رہنے کے لیے  یہاں انتظامات کئے جائیں  تو ا س علاقے کی سیاحت سے بہت بڑی مقدار میں زر مبادلہ مل سکتا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email