چترال میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا گیا

چترال(زیل نمائندہ) ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح چترال میں بھی  مادری زبانوں کا عالمی دن منایا گیا۔ اس حوالے سے ایک تقریب کھوار اہل قلم اور مئیر تنظیم کے مشترکہ انتظام سے ضلع کونسل ہال میں منعقد ہوئی۔ "کسی بھی قوم کی ترقی ،امن کے فروغ اور زبانوں کو یکجا کرنے میں مقامی زبانوں کے کردار” کے اس سال کے  موضوع پر منعقدہ اس تقریب کے صدر مجلس پروفیسر ممتاز حسین جبکہ مہمان خصوصی صالح نظام صالح تھے۔ تقریب کی نظامت کرتے ہوئے اقرارالدین خسرو اور ظہورالحق دانش نے مادری زبانوں کے دن کی اہمیت و افادیت پر دلچسپ گفتگو کی۔ اس موقع پر کھوار اہل قلم کے چئیرمین محمد کوثرایڈوکیٹ کے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چترال میں کھوار زبان کے ساتھ تیرہ اور زبانیں ایک گل دستے کی مثال ہیں جن کی شیرینی چترال کو اور بھی خوب صورت بنا دیتی ہے ۔اس موقع پر  گجری زبان کی نمائندگی کرتے ہوئے عبدالوکیل سوز نے کہا کہ گجر قوم ایک قدیم قوم ہے اور ان کی  زبان برصغیر کے تمام علاقوں میں معمولی فرق کے ساتھ بولی جاتی ہے جو اپنی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے روز بروز ترقی کررہی ہے۔ اس موقع پر وخی اور کرغیز  زبان کی نمائندگے کرتے ہوئے تاج علی بیگ اور شاہ حسین  نے اپنی مادری زبان میں تعارفی کلمات پیش کرنے کے بعد وخی  اور کرغیز زبان کی شاعری سے چند اشعار بھی ترنم کے ساتھ محفل کی نذر کیے۔وخی زبان کے نمائندے مبارک خان اور محمد ولی نے وخی زبان میں گانا بھی پیش کیا۔ مادری زبان محبت کی نشانی کے موضوع پر اپنے مقالے میں مئیر چترال کے صدر  فرید احمد رضا نے کہا کہ مادری زبانوں کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر اس دن کو باضابطہ طور پر آج سے انیس سال پہلے منانے کا اہمتام ہوا اور آج تک اس دن کو اہمیت دے کر اس کو منانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مادری زبان کو ترقی دے کر ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شامل ہو سکتے ہیں ۔اس موقع پر اپنے خطاب میں پروفیسر شفیق احمد نے کہا کہ اردو زبان کی ترویج و ترقی میں مقامی زبانوں کا کلیدی کردار رہاہے۔ ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی تمغئہ امتیاز نے کہا کہ مادری زبانوں کے لیے تحریک شروع ہوکر قلیل مدت میں ہی مادری زبانوں کی اہمیت وافادیت کی ضرورت سامنے آئی ہے۔اس موقع پر چترال یونیورسٹی اور آغاخان ہائیر سکینڈری سکول  سین لشٹ کے میوزک بینڈ نے موقعے  کی مناسبت سے اپنے فن کا بھی مظاہر ہ کیا۔

تقریب کے مہمان خصوصی صالح نظام صالح نے اپنے خطاب میں مادری زبان کی اہمیت  ضرورت پر روشنی ڈالی اور کہا چترال اپنی زبان ،مخصوص ثقافت اور تہذیب و تمدن کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ثقافت کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی ترویج میں بھی حصہ ڈالنا چاہئیے۔ تقریب کے صدر محفل پروفیسر ممتاز حسین نے کہا کہ چترال مقامی زبانوں کے حوالے سے ایک زرخیز علاقہ ہے اور یہاں بولی جانے والی زبانوں کی شیرینی اور حلاوت بے  مثال ہے۔انہوں نے زور دیا کہ سیاسی اور سماجی سطح پر چترال میں موجود زبانوں کی ترقی اور محفوظ کرنے میں کوشش وقت کی ضرورت ہے۔اس موقع پرمادری زبانوں کے حوالے سے کھوار محفل مشاعرہ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں شعراء نے کلام پیش کیے۔ آخر میں ایک واک کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں چترال میں موجود مختلف زبانوں کو پلے کارڈ ز کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔

Print Friendly, PDF & Email