سیلز مین سے سٹار بننے والا حارث رؤف۔ ایک خاموش کہانی

دبئی (نیٹ رپورٹ) پی ایس ایل میں سنیچر کی شام کراچی کنگز کے خلاف چار وکٹوں کی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاہور قلندر کو جیت سے ہمکنار کرنے والے چوبیس سالہ فاسٹ بولر حارث رؤف کی گمنامی سے شہرت پانے تک کی کہانی بڑی دلچسپ ہے۔

راولپنڈی کے اس نوجوان فاسٹ بولر نے پارٹ ٹائم سیلزمین کے طور پر ایک دکان میں بھی کام کیا ہے اور ساتھ ساتھ سڑکوں پر ٹیپ بال کرکٹ بھی کھیلی ہے لیکن کئی والدین کی طرح حارث کے والدین بھی ان کے اس شوق کے خلاف تھے۔ حارث رؤف کو کرکٹ کا جنون گوجرانوالہ لے گیا جہاں لاہور قلندر کے رائزنگ اسٹارز پروگرام کے تحت ٹرائلز ہو رہے تھے اور وہاں انھوں نے تیز ترین بولنگ کا مظاہرہ کیا۔

کوچ عاقب جاوید نے ان میں چھپا ہوا ٹیلنٹ دیکھ لیا اور وہیں سے حارث رؤف کا کرکٹ کے کیرئر کا باقاعدہ سفر شروع ہوا۔ لاہور قلندر نے حارث رؤف کو اپنے اسی ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت آسٹریلیا بھیجا جہاں ان کی صلاحیتوں سے مقامی کلب ہاکسبری نے بھی فائدہ اٹھایا اور کھیلنے کا کانٹریکٹ کیا۔ اسی آسٹریلوی دورے میں حارث رؤف کو بھارتی کرکٹ ٹیم کی نیٹ پریکٹس میں بلایا گیا جہاں انھوں نے وراٹ کوہلی سمیت متعدد بیٹسمینوں کو بولنگ کی۔

ابوظہبی میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی کپ کے فائنل میں لاہور قلندر نے جنوبی افریقہ کی ٹیم ٹائٹن کو شکست دی جس کی ایک بڑی وجہ حارث کی بولنگ تھی جنھوں نے آخری اوور کرتے ہوئے کرس مورس اور ایلبے مورکل جیسے بیٹسمینوں کو جیت کے لیے درکار انیس رنز نہیں بنانے دیے۔ حارث رؤف اپنے آئیڈیل بولر شعیب اختر کی طرح تیز بولنگ کے شوقین ہیں۔ وہ پی ایس ایل میں ایک سو پچاس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کرنا چاہتے ہیں۔ حارث رؤف کے بارے میں کوچ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل کے سپر اسٹار ہیں۔ ان میں دنیا کا تیز ترین بولر بننے کی صلاحیت موجود ہے۔

Print Friendly, PDF & Email