چترال میں مولانگاہ نگاہ مرحوم کی یاد میں تعزیتی نشست

چترال(زیل ڈیسک)معروف شاعر،ادیب،مصنف،مولف،محقق اور استادالاساتذہ مولانگاہ نگاہ جو گزشتہ ماہ داغ مفارقت دے گیے تھے کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔ انجمن ترقی کھوار کے زیر انتظام ٹاؤن ہال چترال میں منعقدہ اس ریفرینس میں کثیر تعداد میں شعراء،ادباء،درس وتددریس سے وابسطہ افراد کے ساتھ ساتھ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے حضرات نے شرکت کی۔ اقبال حیات حیات صدر محفل جبکہ صالح نظام صالح ریفرینس کے مہمان خصوصی تھے۔ اس موقع پر اپنے مقالے میں ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے مولانگاہ نگاہ مرحوم کی ادبی اورثقافتی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ مرحوم کھوثقافت اور کھوار زبان وادب کا ایک مضوط قلعہ تھے جو ان کی وفات کے بعد گرکرادب و ثقافت کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا۔ پروفیسر مولانا نقیب اللہ رازی نے مرحوم کے ساتھ بیتی ہوئی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے حاضرین کو اشکبار کیا۔ محمدعرفان عرفان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانگاہ نگاہ مرحوم ایک مکمل استاد تھے اور انہیں کھو ثقافت اور کھوار زبان و ادب پر گرفت حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ مولانگاہ نگاہ اپنے مزاحیہ کلام کے ذریعے ہر محفل کو زغفران زار بنادیتے تھے۔

مولانگاہ نگاہ مرحوم کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرینس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سلامت اللہ قاضی نے کہا کہ مرد کوہستانی کا نظریہ مرحوم استاد سے ملاقات کے بعد پورا ہوا جو واقعی ایک استاد کامل تھے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں ذاکر محمد زخمی نے کہا کہ کھوار ادب و ثقافت پر گزشتہ تین مہینے بہت گران گزرے جن کی وجہ سے کھوارادب وثقافت کو کافی نقصان پہنچا۔ علاوالدین عرفی نے کہا کہ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں مولانگاہ نگاہ مرحوم کا شروع دور سے لے کر جوان ہونے تک شاگرد رہا اور کھوثقافت و تہذیب کے منفرد نام نگاہ مرحوم کی سرپرستی حاصل رہی۔ تعزیتی ریفرنس میں ایڈوکیٹ عبدالولی خان عابد نے کہا کہ مولانگاہ نگاہ مرحوم جیسی شخصیت بہت کم پیدا ہوتے ہیں جن کی کمی شاید پوری نہیں ہوگی۔مولانا گلاب الدین نے کہا کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے لیکن بعض لوگوں کی موت  سے معاشرے کو کافی نقصان پہنچتا ہے ۔ظفراللہ پرواز نے کہا کہ مولانگاہ نگاہ مرحوم کھو تہذیب میں پیدا ہوکر کھوار کی آبیاری میں جو کردار ادا کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ چئیرمین زارعجم نےکہا کہ مولانگاہ نگاہ مرحوم کے بھائی اور رازدان ہونے کے ناطے جو خوبی ان میں پائی اس کا اظہار شاید میرے لیے ممکن نہیں۔ فریداحمد رضانے کہا کہ مولانگاہ نگاہ مرحوم بہت سی خصوصیات کے مالک شخصیت تھی۔ کھوار زبان و ادب اور ثقافت کی ترقی اور اسے محفوظ کرنے میں جو کاوش مرحوم کی رہی اسے سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔

تعزیتی ریفرینس سے پروفیسرظہورالحق دانش نے اپنے خطاب میں مرحوم کی غیرمطبوعہ قلمی نسخوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد مرحوم کی غیرمطبوعہ قلمی نسخے جنہیں اگر کتابی صورت دی جائے تو دس سے بارہ کتابین بن سکتی ہیں۔ تعزیتی ریفرینس کے مہمان خصوصی صالح نظام صالح نے مولانگاہ نگاہ مرحوم کو ایک نابغہ روزگار شخصیت قرار دیتے ہوئے ان کی ادبی اور ثقافتی کاوشوں کو سراہا۔ صدرمحفل اقبال حیات حیات نے اپنے صدارتی خطبے میں مرحوم کو کھوار زبان وادب کا انسائیکلوپیڈیا قرار دیا اور ان کی رحلت کو ادب اور ثقافت کے لیے عظیم سانحہ قرار دیا۔ اس موقع پر محمد شریف عروج، اقرارالدین خسرو،شاہ صبا،عنایت اللہ اسیر،شاہ عالم شاہ اور محمد جناح الدین پراوانہ نے مرحوم کی یاد میں مرثیہ بھی پیش کیا۔

Print Friendly, PDF & Email