چترال میں غیر قانونی طور پر زخمی ہونے والا   مارخور دریا میں ڈوب کر مرگیا

چترال(گل حماد فاروقی) مارخور پاکستان کے قومی جانور ہونے کے ساتھ ساتھ  نہایت نایاب نسل کا جانور ہے جو پہاڑوں کی اونچائی پر رہتاہے۔ مارخور کے شکار کے لیے Trophy Hunting کے نام پر شکار کا پرمٹ جاری کیا جاتا ہے جس کی قیمت ایک کروڑ سے ڈیڑھ دو کروڑ تک بھی ہوسکتا ہے۔ ہر سال مارخور کے شکار کے لیے بین الاقوامی سطح پر بولی ہوتی ہے اور جو شکاری سب سے زیادہ بولی یعنی ریٹ بتائے گا اسی کو شکار کا لائسنس ملتاہے۔
چترال گول نیشنل پارک میں اس قسم کے قانونی شکار بھی ممنوع ہے مگر اس کے باوجود بھی یہاں غیر قانونی شکار کیا جاتا ہے جس سے چترال کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ مارخور کے شکار سے ملنے والی رقم میں سے ۸۰ فی صد مقامی لوگوں کو دی جاتی ہے جبکہ بیس فی صد سرکاری خزانے میں جمع ہوتا ہے۔
گزشتہ دنوں چترال گول نیشنل پارک کی ایک مارخور کو کسی شکاری نے غیر قانونی طور پر فائر کرکے زخمی کیا گیا ۔ یہ زخمی مارخور علاقہ شغور میں آوی کی طرف بھاگ گیا اور جھاڑیوں میں چھپنے کی کوشش کی۔ علاقے کے لوگوں نے دیکھا تو محکمہ جنگلی حیات چترال گول نیشنل پارک کے عملہ کو بتایا۔ اب اس مارخور کو زندہ پکڑنے کی ناکام کوشش میں اسے بھی مارڈالا۔ محکمے کے اہلکاروں کی نااہلی کی وجہ سے مارخور نے دریا میں چھلانگ لگایا اور ڈوب کر مر گیا۔
عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مارخور کو کس نے غیر قانونی طور پر مارااور پھر اسے محکمے کے اہلکاروں نے کیوں بچانے کی کوشش نہیں کی۔ اس سلسلے میں محکمہ جنگلی حیات چترال گول نیشنل پارک کے DFO ارشاد احمد سے بات کی گئی تو انہوں نے تصدیق کرلی کہ اس مارخور کو کسی شکاری نے غیر قانونی طور پر مارنے کی کوشش میں زخمی کیا گیا تھا جو بعد میں مر گیا اور اس مارخور کی ٹرافی کو وہ پشاور بھیج رہا ہے ۔ ڈی ایف او نے مزید بتایا کہ اسے اسلم بیگ نامی شحص نے مارا ہے جو آوی کا باشندہ ہے اور اس کے خلاف باقاعدہ قانونی کاروائی کی جائے گی جس میں ایک کمپونڈ کیس ہوتا ہے جس میں ملزم کچھ رقم جمع کرکے آزاد ہوجاتا ہے۔ دوسرا وہ عدالت کے ذریعے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے یا اسے جرمانہ کے بعد چھوڑ دیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ مارخور ہنٹنگ ٹرافی میں اس کی قیمت ایک کروڑ تک شکاری ادا کرتا ہے مگر جب اسے غیر قانونی طور پر مارا جاتا ہے تو اس صورت میں چند ہزار روپے جرمانہ لیکر ملزم چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر اس کی اصل قیمت کے برابر جرمانہ لیا جاتا تو پھر کوئی بھی جرات نہیں کرتا کہ مارخور کی غیر قانونی شکار کرسکے۔

Print Friendly, PDF & Email